روشناس کے معنی

روشناس کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل

{ رُو + شَناس }

تفصیلات

iفارسی اسم |رُو| کے ساتھ شناختن مصدر سے مشتق فعل امر (اردو میں اسم فاعل) |شناس| ملا کر مرکب کیا گیا ہے۔ اردو میں سب سے پہلے ١٨٥٤ء میں "دیوانِ اسیر" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["تعارف والا","جان پہچان","جان پہچان والا","جانب کار","واقف کار"]

اسم

صفت ذاتی ( واحد )

روشناس کے معنی

١ - جان پہچان والا، واقف، شناسا۔

 رہے شرم ان کی نگاہ میں کہ دن آگئے ہیں شباب کے کسی اوشناس کا ذکر کیا وہ اب آئینے سے حیا کریں (١٩٣٦ء، شعاعِ مہر، نرائن پرشاد ورما، ٣٩)

روشناس کے مترادف

آشنا, شناسا, صورت آشنا, واقف, صورت شناسا

آشنا, شناسا, متعارف, واقف

شاعری

  • ملحدوں کو آتش توحید سے گرما دیا
    منکروں کو روشناس حق تعالیٰ کر دیا
  • وہ زندہ ہم ہیں کہ ہیں روشناس خلق اے خضر
    نہ تم کہ چور بنے عمر جاوداں کے لیے
  • وہ زندہ ہم ہیں کہ ہیں روشناس خلق اے خضر
    نہ تم کہ چور بنے عمر جاوداں کے لیے
  • اپنی اوس آئینہ رو سے خاک ہو صحبت برار
    روشناس اوس سے وہ ہو جو اوس کی روداری کرے
  • رہے شرم ان کی نگاہ میں کہ دن آگئے ہیں شباب کے
    کسی روشناس کا ذکر کیا وہ اب آئینے سے حیا کریں
  • حیرت نے کیا ہے یک جہاں کا
    جوں آئینہ روشناس مجکو
  • دل نے ہم کو مثالِ آئینہ
    ایک عالم کا روشناس کیا
  • ان صورتوں سے اے دل تو روشناس ہووے
    ہے خاک دان آخر آئینہ داں تیرا
  • روشناس اوس سے ہوں کیا دیدہ حیران میرے
    چشم آئینہ سے بھی یار حیا کرتا ہے

Related Words of "روشناس":