رکھائی کے معنی

رکھائی کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل

{ رُکھا + ای }

تفصیلات

iسنسکرت زبان کے اصل لفظ |رُوکھائی| کی ایک املا |رکھائی| اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٧١٨ء کو "دیوانِ آبرو" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["بے اتفاقی","بے التفاتی","بے پروائی","بے مروتی","حفاظت سے رکھنا","روکھا پن","رکھنے کی مزدوری","سردِ مہری","کم توجہی"]

اسم

اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )

رکھائی کے معنی

١ - بے رخی، بے التفاتی، روکھاپن، بے مروتی۔

"ہر وہ جو زندگی میں روٹی کا ایک ٹکڑا مانگنے پر اس کو رکھائی کے ساتھ جھڑک دیتا آج |مرحوم| کی لاش کے ساتھ یک گونہ احترام و خلق کے جذبات رکھتا ہے۔" (١٩٨٦ء، جوالامکھ، ١٢٠)

٢ - [ بن باسی ] خیال کی یک سوئی، کائنات پر غور، گیان دھیان۔ (اصطلاحات پیشہ وراں، 157:7)

رکھائی english meaning

befall (someone)happen (to)meannessvilenesswickedness

شاعری

  • تو بتاتا ہے رکھائی میں‘ لگا جاتا ہوں
    سچ بتا و نے یہ اب سحر کیا مجکو کیا
  • آسیکھے کوئی تم‘ سے مزیداری کی باتیں
    تم ہم کو رکھائی یہ بتاتے ہو بہت خوب
  • ان تلوں تیل ہی نہ تھا گویا
    ایسا آوے ہے تو رکھائی پر
  • ذرا بھی تم نے جو دی رکھائی تو اس کو ہم‘ سمجھے بیوفائی
    ادا ہو گیا رسم آشنائی ابھی ہیں ناکردہ کار ہم تم
  • ہم‘ نے کس روز نح دیکھا تجھے روکھا پھیکا
    اپنی قسمت میں غرض یہ کہ رکھائی ہی رہی
  • کروں بستار کیا اپنی دوگانہ کی رکھائی کا
    دماغ آکر انھیں میں ٹھس رہا ساری خدائی کا

محاورات

  • رکھائی دینا (مت) یا کرنا
  • رکھائی کی لینا

Related Words of "رکھائی":