زبور کے معنی

زبور کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل

{ زَبُور }

تفصیلات

iعربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے۔ اردو میں عربی سے ماخوذ ہے اصل حالت اور اصل معنی میں بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٨١٨ء کو انشا کے کلیات میں مستعمل ملتا ہے۔, m["ایک آسمانی کتاب کا نام","حضرت داؤد علیہ السلام کے نغمات","عارفانہ سرود","مسمانوں کے اعتقاد میں ایک کتاب جو حضرت داؤد پر اتری تھی عیسائیوں اور یہودیوں کے نزدیک مناجاتیں جو حضرت داؤد کی تصنیف خیال کی جاتی ہیں","وہ صحیفہ جو حضرتِ داؤد پر نازل ہوا تھا","وہ کتاب جو حضرت داؤد علیہ السلام پر نازل ہوئی اور اسے بنی اسرائیل راگ میں پڑھتے اور یہ کہتے ہیں کہ یہ حضرت داؤد کے دعائیہ گیت ہیں","وہ کتاب جو حضرت داؤد علیہ السلام پر نازل ہوئی اور اُسے بنی اسرائیل راگ میں پڑھتے ہیں اور یہ کہتے ہیں کہ یہ حضرت داؤد کے دعائیہ گیت ہیں"]

زبر زَبُور

اسم

اسم معرفہ ( مذکر - واحد )

زبور کے معنی

١ - وہ صحیفہ جو حضرت داؤدؑ پر نازل ہوا تھا، حضرت داؤدؑ کے نغمات۔

"حضرت داؤدؑ کی کتاب کو زبور کہا گیا ہے۔" (١٩٦٧ء، اردو دائرہ معارف اسلامیہ، ٥٩٤:٣)

زبور english meaning

the psalms of Davidthe Psalms of David

شاعری

  • توریت کی قسم قسم انجیل کی تجھے
    تجھ کو قسم زبور کی فرقان کی قسم
  • ڈریے چشم سرمہ گوں سے خوب رویوں کی کہ زہر
    بے طرح ہے اس میں خاک آلود جو زبور ہے
  • لکھتا ہوں ایک مطربِ داؤد وش کو میں
    فولاد کے قلم سے عبارت زبور کی
  • تیری وہ کتاب مستند ہے
    توریت و زبور جس سے رد ہے

Related Words of "زبور":