زخم جگر کے معنی
زخم جگر کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ زَخ + مے + جِگَر }
تفصیلات
iفارسی زبان سے ماخوذ اسم |زخم| کے آخر پر کسرۂ اضافت لگا کر فارسی اسم |جگر| لگانے سے مرکب اضافی |زخم جگر| بنا۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٨٨٨ء کو "مضمون ہائے دلکش" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["(مجازاً) صدمۂ عظم","دِل یا کلیجے کا گھاؤ","ّ(تصوف) زخمِ جگر، دوام دردِ عشق سے مراد ہے"]
اسم
اسم کیفیت ( مذکر - واحد )
زخم جگر کے معنی
١ - دل یا کلیجے کا گاؤ، (مجازاً) صدمۂ عظیم۔
زخم جگر میں اپنے بھی ہوتی رہی چمک شبکو کسی کے خندۂ دنداں نما کے ساتھ (١٨٨٨ء، مضمون ہائے دلکش، ٦٢)
٢ - [ تصوف ] زخم جگر۔ دوام درد عشق سے مراد ہے۔ (مصباح التعرف)
زخم جگر english meaning
minced meat ; mince
شاعری
- اُس شوق کو ٹک دیکھ کہ چشم نگراں ہے
جو زخم جگر کا مرے ناسور ہوا ہے - کب سیا ہے یہ مرا زخم جگر عیسٰی نے
آنکھ کر تونہ مرے سامنے سوزن اونچی - شاہد عدل آنکھ میلی گر کوے تو خوبرو
اپنی پلکوں سے ستیں عشاق کے زخم جگر - شق ہو گیا ہے سینہ خوشا لذت فراق
تکلیف پردہ داری زخم جگر گئی - اب تو ہر زخم جگر ہے دامن ابربخیل
نہ نہیں ہوتا ہے سو بوسوں سے لب سوفار کا - ہمےں اے باغباں وہ گلشن آرائے تصور ہیں
نہ پایا جس نے اک زخم جگر بھی تیرے گلشن سے - لب بندھ گئے اف چاشنی شور تبسم
اب زخم جگر خندہ بیجا نہیں کرتے - مقام شکر ہے اے شکوہ سنج ناپرسی
کہ ننگ زخم جگر تھا خیال بخیہ گری - الماس سودہ زخم جگر کو دے کیا مزہ
تھوڑاسا ذائقہ کو نہ جب تک نمک پڑے - اک عمر چاہیے کہ گوارا ہو نیش عشق
رکھی ہے آج لذت زخم جگر کہاں