زر افشانی کے معنی
زر افشانی کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ زَر + اَف + شا + نی }
تفصیلات
iفارسی زبان سے ماخوذ اسم |زر| اور فارسی صفت |افشاں| کے ساتھ |ی| بطور لاحقۂ کیفیت لگانے سے مرکب |زر افشانی| بنا۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٧٠٧ء کو"کلیات ولی" میں مستعمل ملتا ہے۔, iفارسی زبان میں اسم صفت |زر| کے ساتھ فارسی مصدر |فشاندن| سے مشتق صیغۂ امر |افشاں| بطور لاحقۂ فاعلی لگانے سے |زر افشاں| بنا اور |ی| لاحقۂ کیفیت لگنے سے مرکب توصیفی |زرافشانی| بنا۔ اردو میں فارسی سے ماخوذ ہے اور بطور اسم مستعمل ہے ١٧٠٧ء کو "ولی کے کلیات" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["روپیہ عطا کرنا","شاہ خرچی"]
اسم
اسم کیفیت ( مؤنث - واحد ), اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
زر افشانی کے معنی
١ - فیاضی، سخاوت، شاہ خرچی۔
کھنچو اے صبح کی زریں طنابو زر افشانی کرو اے آفتابو (١٩٤٧ء، نبض دوراں، ٣٢)
شاعری
- سر رکھ دیا سورج نے ترے پاؤں کے اوپر
قربان زر افشانی پاپوش ہوئی دھوپ - سخاوت ذہن کی کب تک بیاد علم سو فسطا
کہاں تک سیمیائی وہم کی پیہم زر افشانی