زرکش کے معنی
زرکش کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ زَر + کَش }
تفصیلات
iفارسی زبان سے ماخوذ اسم |زر| کے ساتھ فارسی مصدر |کشیدن| سے مشتق صیغۂ |امرکش| بطور لاحقۂ فاعلی لگا کر مرکب |زرکش| بنا۔ اردو میں بطور صفت استعمال ہوتا ہے۔ ١٦١١ء کو "کلیات قلی قطب شاہ" میں مستعمل ملتا ہے۔, m[]
اسم
صفت ذاتی ( واحد )
اقسام اسم
- جمع غیر ندائی : زَرکَشوں[زَر + کَشوں (و مجہول)]
زرکش کے معنی
تو قطب گھن زرکش ہوا کر، طبلے سورج رکھ چرخ پر کرناں سے تاراں کھینچ کر ساریاں میں زرتاراں پھرے (١٦١١ء، قلی قطب شاہ، کلیات، ١٢٣:١)
"میں اسے اپنے سامنے کھڑا رہنے دوں گا، اور میں ایک گول زرکش تکیے سے تکیہ لگائے ہوں گا۔" (١٩٤٠ء، الف لیلہ و لیلہ، ٣٤٩:١)