زلال کے معنی

زلال کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل

{ زُلال }

تفصیلات

iعربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے۔ اردو میں عربی سے ماخوذ ہے اور بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٦١١ء کو "کلیات قلی قطب شاہ" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["خُنک","خوشگوار اور نِتھرا ہوا پانی","شیریں","(مجازاً) صاف","ایک کیڑا ہے جو برف میں پیدا ہوتا ہے اس جگہ کا پانی صاف ہوتا ہے","خالص پانی","سرد اور شیریں پانی","صاف اور شیریں پانی","نتھرا ہوا پانی"]

زلل زُلال

اسم

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )

زلال کے معنی

١ - ایک کپڑا ہے جو برف میں پیدا ہوتا ہے اس جگہ کا پانی صاف ہوتا ہے۔ (مہذب اللغات)

 جب عمر بسر ہوئی تو کیا عیش و ملال پیمانہ بھرا ہو تو ہلاہل کہ زلال (١٩٨٥ء، دست زر فشاں، ٧٩)

٢ - [ مجازا ] صاف، شیریں، خنک، خوشگوار اور نتھرا ہوا پانی۔

زلال کے جملے اور مرکبات

زلال نوشی

زلال english meaning

coolcoldsweetpureor limpid (water) pure water(also آب زلال a|bezulal|) clear and sweet water [A](of water) clear and sweetlimpedpure limpidsound of swift movement or flightwater which is purewholesome

شاعری

  • رقم ہوا ہے مرے خیال میں سچا تو خیال
    نہ حل تھے جائے نہ آب زلال تھے او نوشت
  • تحریر اس کی بحر فصاحت کی موج تھی
    تقریر اس کی چشمہ آب زلال تھا
  • بہار آئی ہے لطف و کرم نے ساقی کے
    کیا ہے درد کشوِں کو زلال سے واقف
  • آوے گا گر سخن میں وہ مایہ لطافت
    شرمندہ اس کے آگے آب زلال ہوگا
  • آب زلال وصل سے اندوہ درد ہجر
    ناپید گھل کے ہوتا ہے کیا مثل ناج آج
  • رقم ہوا ہے مرے خیال میں سچا تو خیال
    نہ حک تھے جائے نہ آپ زلال تھے او نوشت

Related Words of "زلال":