متغزلانہ
{ مُتَغَز + زِلا + نَہ }
تفصیلات
iعربی زبان سے مشتق اسم |متغزل| کے ساتھ |ا ز| بطور لاحقۂ صفت و تمیز لگانے سے |متغزلانہ| بنا۔ اردو زبان میں بطور صفت اور متعلق فعل استعمال ہوتا ہے۔ ١٩٧٠ء کو"بیسویں صدی میں اردو غزل" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔
["مُتَغَزِّل "," مُتَغَزِّلانَہ"]
اسم
صفت نسبتی
متغزلانہ کے معنی
١ - غزل کی مانند، غزل کی طرح، غزل جیسا، تغزل لیے ہوئے، تغزل کا۔
"بحروں کا تنوع اور متغزلانہ شعری آہنگ مومن کو بڑا شاعر قرار دینے کے لیے کافی نہیں۔" (١٩٩٤ء، نگار، کراچی، نومبر، ٦٤)
مرکبات
متغزلانہ رنگ