زمام کے معنی
زمام کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ زَمام }
تفصیلات
iاصلاً عربی زبان کا لفظ ہے اردو میں عربی سے ماخوذ ہے اور بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٦٣٩ء کو "طوطی نامہ" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["باگ دوڑ","باگ ڈور","بل کرنا","عنان حکومت","قابُو پانا","لگام دینا","لگانا دینا"]
اسم
اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
اقسام اسم
- جمع غیر ندائی : زَماموں[زَما + موں (و مجہول)]
زمام کے معنی
"اس زمانے میں زمام قیادت مولانا محمد علی جوہر وغیرہ جیسے قائدین کے ہاتھوں میں تھی۔" (١٩٨٦ء، سندھ کا مقدمہ، ٢٣)
"آپ ناقہ کی زمام کھینچے ہوئے تھے۔" (١٩١٤ء، سیرۃ النبیۖ، ١٨٥:٢)
تھے ہر نعل کو دو شراک و زمام ہے دکھنی زبان میں دوال ان کا نام (١٧٧١ء، ہشت بہشت، ٨١:٥)
زمام کے جملے اور مرکبات
زمام اختیار, زمام کار, زمام حکومت, زمام اقتدار
زمام english meaning
nose - reinnose-string (of a camel); reinbridlecheerfulgladhappy
شاعری
- تو ہی زمام اپنی ناقے تڑاکہ مجنوں
مدت سے نقش پاکے مانند راہ پر ہے
محاورات
- زمام حکومت ہاتھ میں لینا