زنا کے معنی
زنا کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ زِنا }
تفصیلات
iاصلاً عربی زبان کا لفظ ہے اور بطور اسم مستعمل ہے۔ اردو میں عربی سے ماخوذ ہے اور بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٧٤٦ء کو "قصہ مہر افروز و دلبر" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["بدکاری کرنا","بد فعلی","بغیر نکاح عورت سے صحبت کرنا","حرام کاری","زوجہ کے علاوہ دوسری عورت کے ساتھ مجامعت کرنا","عورت کا غیر مرد سے مجامعت کرانا (کرنا ہونا کے ساتھ)","فعل شنیعہ","ناجائز جماع کرنا","کسی عورت سے غیر شرعی یا غیر قانونی مباشرت","کسی کی جورو یا مملوکہ یا غیر عورت سے صحبت کرنا"]
زِنی زِنا
اسم
اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
زنا کے معنی
"بموجب قرآن کریم فقط چار جرم ایسے ہیں جو حدود کے درجہ میں آتے ہیں وہ جرم ہیں زنا، چوری، رہزنی اور کسی پر بدچلنی کا بہتان لگانا" (١٩٨٤ء، مقاصد و مسائل پاکستان، ١٤١)
زنا کے جملے اور مرکبات
زنا بالشہادت, زنا زادہ, زناکار, زناکاری
زنا english meaning
fornication; adulteryextramarital sexual relations
شاعری
- شب کو ملنے کی زنا خی نے یہ اودھم ڈالی
ہاتھ پاؤں اپنے گئے پھول یہ حلکم ڈالی - کہیں وہ کرشن جی کا راس کرنا
کہ ہے راس زنا کاری کا سراپا - ہے زنا و شراب بے و سواس
رعب کر لیجیے یہیں سے قیاس
محاورات
- آہ مرداں نہ اوہی زناں
- بوٹی کانپنا یا لرزنا
- حقے کا مزا جس نے زمانے میں نہ جانا ۔ وہ مرد مخنث ہے نہ عورت نہ زنانہ
- زنان پردہ نشیں مصلحت چناں دانند
- زناٹا دار ہاتھ دینا
- زناٹا سے جانا
- زناٹا سے چلنا
- زناٹا کا ہاتھ دینا
- زناٹا کی ٹیپ جمانا
- زناٹے سے