زکواۃ کے معنی
زکواۃ کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ زَکاۃ (و بشکل الف) }
تفصیلات
iعربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے اردو میں عربی سے ماخوذ ہے اور بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٤٢١ء کو "معراج العاشقین" میں مستعمل ملتا ہے۔
["زکو "," زَکواۃ"]
اسم
اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
اقسام اسم
- جمع : زَکواتیں[زَکا (و بشکل الف) + تیں (ی مجہول)]
- جمع غیر ندائی : زَکواتوں[زَکا (و بشکل الف) + توں (واؤ مجہول)]
زکواۃ کے معنی
"اللہ کی خوشنودی کے لیے بغیر کسی دنیاوی فائدے کے کسی پریشان حال یا مفلس مسلمان کو مال کا مالک کر دینے کو زکوٰۃ کہتے ہیں، ویسے زکٰوۃ کے معنی ہیں زیادہ ہونا، بڑھنا۔" (١٩٨٥ء، روشنی، ١٤٤)
"بیماری بھی تندرستی کی زکوٰۃ ہوتی ہے تم اس زکوٰۃ سے بھی سبکدوش ہو جاؤ گے" (١٩٤٧ء، حرف آشنا، ١٥٢)
"جس وقت مال کی زکوٰۃ دے کر اسباب کشتی پر چڑھایا اور لنگر اٹھایا ناؤ چلی" (١٨٠٢ء، باغ و بہار، ١٤١)
"ایک حجرہ میں گڑھا کھود کر اسم جلالیہ کی زکوٰۃ جس کی تعداد ایک کروڑ بیس لاکھ ہزار ہے ایک سال میں پوری کی" (١٩٢٩ء، تذکرۂ کاملان رام پور، ٢٩٧)
زکواۃ english meaning
["Alms","poor-rate","the portion or amount of his property that is given by a Musalman (agreeably to the rules laid down in the Quran) to the poor"]