زیادہ کے معنی
زیادہ کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ زِیا + دَہ }
تفصیلات
iعربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم صفت ہے اردو میں عربی سے ماخوذ ہے اور بطور اسم صفت مستعمل ہے۔ ١٦٧٢ء کو "عبداللہ قطب شاہ" کے دیوان میں مستعمل ملتا ہے, m["بڑھا ہوا","بہ افراط","فارسی میں استعمال ہوتا ہے"]
زاد زِیادَہ
اسم
صفت ذاتی ( واحد )
زیادہ کے معنی
١ - افزوں، بہت، سوا، زاید۔
"فریکونینسی بہت زیادہ ہوجانے کی صورت ٹرانسڑگین اکائی (Unit) رہ جاتا ہے" (١٩٨٠ء، ٹرانسڑز، ١٩٩)
زیادہ کے مترادف
بہت, بیش, زائد, عام[1], کثیر, مستزاد
افزوں, اور, بسیار, بڑھتی, بہت, بیش, بیشتر, خیلے, زاید, سوا, فاضل, فالتو, فراداں, کثیر
زیادہ کے جملے اور مرکبات
زیادہ گو, زیادہ گوئی
زیادہ english meaning
moreadditional; superfluousredundant; too muchexcessive; superfluously; excessivelymatchlock (gun)
شاعری
- ٹپکے گا لہو اور مرے دیدۂ تر سے
دھڑکے گا دلِ خانہ خراب اور زیادہ - ذرا سا فاصلہ تھا‘ دیکھ راستے کا کمال
طویل ہوگیا میرا سفر زیادہ ہی - سفر میں شام ڈھلے تو عجیب لگتا ہے
غریب اور زیادہ غریب لگتا ہے - صرف اک نظارہ دے کر لے گیا آنکھیں کوئی
زندگی نے جو دیا اس سے زیادہ چھینا ہے - ضرور مجھ میں کوئی بات ہے الگ سب سے
زمانہ رکھتا ہے مجھ پر نظر زیادہ ہی - عشق میں ہم نہیں زیادہ طلب
جو ترا نازِ کم نگاہی دے! - لڑکیاں کون سے گوشے میں زیادہ ہوں گی
نہ کروں بات مگر پیڑ تو گنتا جاؤں - چمن والو بتادو دلکشی کس میں زیادہ ہے
اِدھر غنچے چٹکتے ہیں اُدھر وہ مسکراتے ہیں - ہر اِک بھنور سے زیادہ تباہ کار ہیں یہ
جو چند خوف پھٹے بادباں میں رہتے ہیں - حد سے توقعات زیادہ کیے ہُوئے
بیٹھے ہیں دل ایک ایک اِرادہ کیے ہوئے
محاورات
- آبرو جان سے زیادہ عزیز ہے
- آپ سے چار برساتیں زیادہ دیکھی ہیں
- آپ سے چار برساتیں میں نے زیادہ دیکھی ہیں
- اختلاط زیادہ بر آشنائی
- ایک ایک گھڑی ایک ایک برس سے زیادہ ہونا یا (بھاری) پہاڑ ہونا
- بنیا بھولتا ہے تو زیادہ بتاتا ہے
- بنیا جب بولتا ہے زیادہ ہی بولتا ہے
- بہت قریب زیادہ رقیب
- جان سے زیادہ عزیز رکھنا یا سمجھنا
- جو بہت قریب سو زیادہ رقیب