زیر بار کے معنی

زیر بار کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل

{ زیر (ی مجہول) + بار }

تفصیلات

iفارسی زبان سے ماخوذ صفت |زیر| کے ساتھ فارسی اسم |بار| لگانے سے مرکب |زیربار| بنا۔ اردو میں بطور صفت استعمال ہوتا ہے۔ ١٨١٠ء کو "کلیات میر" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["احسان مند","بوجھ سے دبا ہوا","بوجھ کے نیچے","زیر احسان","زیر قرضہ","مدیون (کرنا ہونا کے ساتھ)"]

اسم

صفت ذاتی ( واحد )

زیر بار کے معنی

١ - بوجھ سے دبا ہوا، مغلوب، مقروض، احسان مند۔

"عرب تجارتی حیثیت سے تمام تر ان ہی کے زیر بار تھے۔" (١٩٣٢ء، سیرۃ النبیۖ، ٣٣٦:٤)

زیر بار کے مترادف

مقروض

مغلوب, مقروض, ممنون

زیر بار english meaning

embarrassedover-burdened with expenseborne down with oppressiontemporary settlement [P]

شاعری

  • پھر جی میں ہے کہ در پہ کسی کے پڑے رہیں
    سر زیر بار منت درباں کیے ہوئے
  • قیمت مجھے ملے یہ رقم آپ لیجیے
    دل دے کے مفت آپ کو کیوں زیر بار ہوں

محاورات

  • زیر بار ہونا

Related Words of "زیر بار":