زیر لب کے معنی
زیر لب کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ زے + رے + لَب }
تفصیلات
iفارسی سے ماخوذ صفت |زیر| کے آخر پر کسرۂ اضافت لگا کر فارسی اسم|لب| لگا کر مرکب اضافی |زیر لب| بنا۔ اردو میں بطور متعلق فعل اور صفت استعمال ہوتا ہے۔ ١٨١٠ء کو "کلیات میر" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["آہستگی کے ساتھ","پوشیدہ یا مُبہم طور پر","چپ چاپ","چوري سے","چوری چوری","چوری چھپے سے","منھ ہی منھ میں","کہنا سخن تبسم کے ساتھ"]
اسم
صفت ذاتی ( واحد ), متعلق فعل
زیر لب کے معنی
["\"زیر لب ہنسی اور خندۂ دنداں نما میں فصل قائم رہتا تھا۔\" (١٩٨١ء، آسماں کیسے کیسے، ١٤١)"]
["\"فیروز کی بیٹی کی شکل دکھائی نہ دی تو اس نے زیر لب کہا |اللہ خیر|۔\" (١٨٨٣ء، ساتواں چراغ، ١٠٥)"]
زیر لب کے مترادف
آہستہ, دھیما
آہستہ, پوشیدہ, دھیما, دھیمی, مدھم, مّدہم, ہلکی
زیر لب english meaning
under the lipslightly utteredinarticulatemumbled; in an undertonein a whispersoftly; inarticulately(of pearl. etc) be bored or strungbe aptly used
شاعری
- کیونکر تمہاری بات کرے کوئی اعتبار
ظاہر میں کیا کہو ہو‘ سخن زیر لب ہے کیا - ظلم ہے‘ قہر ہے‘ قیامت ہے
غُصے میں اُس کے زیر لب کی بات - ظلم ہے‘ قہر ہے‘ قیامت ہے
غصّے میں اُس کے زیر لب کی بات - یہ دیکھتا ہوں تیرے زیر لب تبسم کو
کہ بحرِ حُسن کی اک موجِ بیقرار نہ ہو - نے وہ تعظیم و خلق نے وہ پاس
بولے کچھ زیر لب اداس اداس - نے وہ تعظیم و خلق نے وہ پاس
بولے کچھ زیر لب اداس اداس - دروغ و راست کا لایا وہ درمیاں میں کلام
یہ آگے اور چلیں کہہ کے زیر لب لاحول - تبسم زیر لب رخ پر لٹیں ہیں
یہ لٹ دھاری بنے آئے کہاں سے
محاورات
- زیر لب بولنا
- زیر لب مسکرانا