سادگی کے معنی
سادگی کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ سا + دَگی }
تفصیلات
iفارسی زبان سے ماخوذ اسم |سادہ| کی |ہ| حذف کر کے |گی| بطور لاحقۂ کیفیت لگانے سے بنا۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ تحریراً ١٧٣٩ء سے "کلیات سراج" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["(ادب) آسان زبان و بیان","بے رنگی","بے ہنری","تصنّع اور تکلّف سے پاکی","راست بازی","سادہ لوحی","صاف دلی","صاف دِلی","ظاہری زیبائش کا فقدان","ٹِیپ ٹاپ کی کمی"]
سادَہ سادَگی
اسم
اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
سادگی کے معنی
اے حسن سادگی میں بھی ہے تیری بانکپن یہ صبح اور یہ شام ہماری نظر میں ہے (١٩٨٣ء، حصارِ انا، ١٠٦)
"یہ ان کی بے علمی کا ثمرہ اور سادگی کا نتیجہ ہے۔" (١٩١١ء، قصہ مہر افوز، ٣٥)
میری سادہ روی میرے نہ کچھ کام آ سکی لیکن تمھاری شوخیاں پر چھا چکی ہے سادگی میری (١٩٨٣ء، حصارِ انا، ١٩٩)
"حالی شعر میں سادگی پر زور دیتے تھے۔" (١٩٨٥ء، کشاف تنقیدی اصطلاحات، ٩٦)
سادگی کے مترادف
سلاست
اخلاص, بھولاپن, خلوص, راستی, ساذجت, سچائی, سیدھاپا, سیدھاپن, صداقت, صدق, صفائی
سادگی کے جملے اور مرکبات
سادگی پسند
سادگی english meaning
Plainnersabsence of ornament; artlessnesssimplicityopennessfranknesssinceritypuritybe ominous
شاعری
- ہم نے تو سادگی سے کیا جی کا بھی زیاں
دل جو دیا تھا سو تو دیا سَر جُدا دیا - اللہ رے سادگی انہیں اتنی نہیں خبر
میّت پہ آکے پوچھتے ہیں ان کو کیا ہُوا - پوچھتے ہیں کہ کیا ہوا دل کو
حسن والوں کی سادگی نہ گئی - ترے عشق کی انتہا چاہتا ہوں
مری سادگی دیکھ کیا چاہتا ہوں - پھولوں کی آبرو کہیں غیرت سے اڑ نہ جائے
کلیوں کی سادگی کو حیا کہہ گیا ہوں میں - ایک فقط ہے سادگی تس پہ بلاے جاں ہے تو
عشق کرشمہ کچھ نہیں آن نہیں ادا نہیں - دی سادگی سے جان پڑوں کو ہکن کے پانو
ہیہات کیوں نہ ٹوٹ گئے پیر زن کے پانو - سادگی و پرکاری بیخودی و ہشیاری
حسن کو تغافل میں جرأت آزما پایا - غم عشاق نہ ہو سادگی آموز بناں
کس قدر خانۂ آئینہ ہے ویراں مجھ سے - سادگی وہ ہو بچھی جائے نزاکت جس پر
تازگی وہ ہو کہ گل کھائے لطافت جس پر