سادہ دل کے معنی
سادہ دل کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ سا + دَہ + دِل }
تفصیلات
iفارسی زبان میں اسم |سادہ| کے ساتھ |دل| لگانے سے مرکب |سادہ دل| بنا۔ اردو میں عربی سے ماخوذ ہے اور بطور اسم صفت استعمال ہوتا ہے۔ ١٦٤٩ء کو "خاورنامہ" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["بھولا بھالا","بے وقوف","بے کپٹ","بے کینہ","بے کِینہ","سادہ لوح","سِیدھا سادہ","صاف دل"]
اسم
صفت ذاتی ( واحد )
سادہ دل کے معنی
١ - بھولا بھالا، سیدھا سادہ، سادہ لوح، صاف دل، بے کینہ۔
"غزل کے عاشقان سادہ دل یہ بات بھول گئے ہیں کہ اردو شاعری کی عظمت صرف غزل کی مرہون منت نہیں ہے۔" (١٩٨٤ء، سمندر، ٩)
سادہ دل english meaning
simple-heartedsimple; stupidambleguilelessmove slowlystupid
شاعری
- میں سادہ دل آزرہ گئی یار سے خوش ہوں
یعنی سبق شوق مکرر نہ ہوا تھا - غریبی سوں نہ سمجھو سادہ دل بقال پر فن کوں
کہ جوکھا ان نے عاشق کوں بھواں کے ہاتھ لے تکڑی - کیا پیمان الفت سن کے دو ترکیب کی باتیں
وہ آخر سادہ دل تھے آگئے فقروں میں سائل کے - غریبی سوں نہ سمجھو سادہ دل بقال پر فن کوں
کہ جو کھا ان نے عاشق کوں بھواں کی ہاتھ لے تکڑی - ہزاروں کینہ قائم مہر میں گردوں کی پنہاں ہیں
نہ کیجو اعتماد اے سادہ دل زنہار اس ٹھگ پر - جس سادہ دل کو ان کی سیاہی کی یاد ہو
ناخواندہ بھی اگر ہو تو روشن سواد ہو - جس سادہ دل کو ان کی سیاہی کی یاد ہو
ناخواندہ بھی اگر ہو تو روشن سواد ہو - غریبی سوں نہ سمجھو سادہ دل بقال پر فن کو
کہ جوکھا ان نے عاشق کو بھواں کے ہاتھ لے تکڑی - میں سادہ دل آزردگی یار سے خوش ہوں
یعنی سببِ شوق مُکرر نہ ہوا تھا
(مرزا اسد اللہ خاں غالب)
محاورات
- مرا بہ سادہ دلیہائے من تواں بخشید کہ جرم کرقدہ ام و چشم آفریں وارم