سارا کے معنی

سارا کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل

{ سا + را }سرایت کرنیوالی

تفصیلات

iاصلاً پراکرت زبان کا لفظ ہے اور بطور اسم صفت مستعمل ہے۔ اردو میں پراکرت سے ماخوذ ہے اصل معنی اور اصل حالت میں عربی رسم الخط کے ساتھ بطور اسم صفت استعمال ہوتا ہے۔ ١٥٠٣ء کو "نوسرہار" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["ایک مقام عمان کے ساحل پر","بے میل","جزوکل جیسے سارا گھر جل گیا تب چوڑیاں پونچھیں","سارنا کا ماضی","سالا کا مخرب","عنبر اور مشک کی تعریف میں عموماً استعمال ہوتا ہے","غالباً سہارا کا مخفف","ناقص کا نقیض جیسے سارا چاند گزر گیا تب آئے","نہایت اعلیٰ","کشہ گھاس"],

اسم

صفت ذاتی ( مذکر - واحد ), اسم

اقسام اسم

  • واحد غیر ندائی : سارے[سا + رے]
  • جمع : سارے[سا + رے]
  • جمع غیر ندائی : ساروں[سا + روں (واؤ مجہول)]
  • لڑکی

سارا کے معنی

١ - سب، جملہ، تمام، کل، سالم۔

 بے وفاؤں سے ہے آباد زمانہ سارا اک فقط تو نے نباہی شب ہجراں ہم سے (١٩٠٥ء، گفتار بے خود، ٢٠٨)

سارا احمد، سارا انجم، سارا ممتاز، سارا عامر

سارا کے مترادف

پورا, جتنا, عام[1], جملہ, کل, بھر, مکمل, سب

آسرا, بھروسا, بہترین, پورا, تمام, جُملہ, چتا, خالص, خوشبودار, رسم, رواج, سب, عالم, عام, مکمل, کامل, کل, کُلّہم

سارا کے جملے اور مرکبات

سارا زمانہ

سارا english meaning

allthe whole; wholeentirecompleteuniversal(Plural) سارے sa|re F. ساری sa|ria centrea seatan orbitcharmingcircumferencecomelycontraptions [P~ اختراع]dependenceinnovationslovelynut-brownpLsallowwholeSara

شاعری

  • پتہ پتہ بوٹا بوٹا حال ہمارا جانے ہے
    جانے نہ جانے گل ہی نہ جانے باغ تو سارا جانے ہے
  • ناصح مرے جنوں سے آگہ نہ تھا کہ ناحق
    گو ڈر کیا گریباں سارا سلا سلا کر
  • عالم میں آب و گل کے کیونکر تباہ ہوگا
    اسباب گرپڑا ہے سارا مرا سفر میں
  • ٹھہرو کہ آئینوں پہ ابھی گرد ہے جمی
    سینوں کا سارا زہر نگاہوں میں آگیا
  • صندل جیسی رنگت پر قربان سنہری دھوپ کروں
    روشن ماتھے پر میں واروں سارا حُسن خدائی کا
  • پہنا دیا شفق نے سونے کا سارا زیور
    سورج نے اپنے گہنے چاندی کے سب اتارے
  • مثالِ ریگ ہوں میں ساعتوں کی مٹھّی میں
    وہ جب تک آئے گا‘ سارا بِکھر چکا ہوں گا
  • یہ جو بے رنگ سی‘ بے آب سی آتی ہے نظر
    اِسی مٹی پہ پڑا کرتے تھے وہ نُور قدم
    جن کی آہٹ کا تسلسل ہے یہ سارا عالم
    جن کی خوشبو میں ہرے رہتے ہیں دل کے موسم
    جس کی حیرت سے بھرے رہتے ہیں خوابوں کے نگر

    وہ جو اِک تنگ سا رستہ ہے حرا کی جانب
    اُس کے پھیلاؤ میں کونین سمٹ جاتے ہیں
    آنکھ میں چاروں طرف رنگ سے لہراتے ہیں
    پاؤں خُود جس کی طرف کھنچتے چلتے جاتے ہیں
    یہی جادہ ہے جو جاتا ہے خُدا کی جانب

    کتنی صدیوں سے مسلط تھا کوئی شک مُجھ پر
    اپنے ہونے کی گواہی بھی نہیں ملتی تھی
    حبس ایسا تھا کوئی شاخ نہیں ہلتی تھی!
    اک کلی ایسی نہیں تھی جو نہیں کھلتی تھی
    جب کُھلی شانِ ’’رفعنا لک ذِکرک‘‘ مجھ پر

    آپ کا نقشِ قدم میرا سہارا بن جائے!
    بادِ رحمت کا اشارا ہو سفینے کی طرف
    وہ جو اِک راہ نکلتی ہے مدینے کی طرف
    اُس کی منزل کا نشاں ہو مِرے سینے کی طرف
    مرے رستے کا ہر اک سنگ ‘ ستارا بن جائے!!
  • کوئی چاند چہرا کُشا ہُوا

    کوئی چاند چہرا کُشا ہُوا
    وہ جو دُھند تھی وہ بکھر گئی
    وہ جو حَبس تھا وہ ہَوا ہُوا

    کوئی نیا چاند چہرا کُشا ہُوا
    تو سمٹ گئی
    وہ جو تیرگی تھی چہار سُو
    وہ جو برف ٹھہری تھی رُوبرُو
    وہ جو بے دلی تھی صدف صدف
    وہ جو خاک اُڑتی تھی ہر طرف
    مگر اِک نگاہ سے جَل اُٹھے
    جو چراغِ جاں تھے بُجھے ہُوئے
    مگر اِک سخن سے مہک اُٹھے
    مِرے گُلستاں ‘ مِرے آئنے
    کسی خُوش نظر کے حصار میں
    کسی خُوش قدم کے جوار میں
    کوئی چاند چہرا کُشا ہُوا
    مِرا سارا باغ ھَرا ہُوا
  • ٹھہرا ہے اِک نگاہ پہ سارا مقدّمہ
    کیسے وکیل! کون سا مُنصف! گواہ کیا!

محاورات

  • آدھا تجے پنڈت سارا تجے گنوار
  • آدھے میاں شیخ شرف الدین آدھا سارا گاؤں
  • آدھے میاں محمدی‘ آدھے میں سارا گاؤں۔ آدھے میاں موج‘ آدھے میں ساری فوج
  • اتنا سار / سارا
  • اس کے پاکھنڈ دیکھ کر سارا گھر تھرا اٹھا
  • بردھا ایک گاؤں دئی جوت۔ گیل بٹیالا گل پوت۔ بیل ایک اور سارا گاؤں جوتنے والا
  • خاکساران جہاں را بہ حقارت منگر
  • دنیا دھند کا پسارا ہے
  • ساتھوں (٢) ایسا چاہیے جو سارا ساتھ نبھائے، ساتھ نہ اس کا لیجیے جو دکھ بچ کام نہ آئے
  • ساتھی ایسا چاہئے جو سارا ساتھ نبھائے۔ ساتھ نہ اس کا لیجئے جو دکھ بچ کام نہ آئے

Related Words of "سارا":