سانچ کے معنی
سانچ کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ سانْچ (ن غنہ) }
تفصیلات
iسنسکرت زبان سے ماخوذ اسم |سچ| کی ایک شکل |سانچ| بنا۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ تحریراً ١٦٥٤ء سے "گنج شریف" میں مستعمل ملتا ہے۔, m[]
سَچ سانْچ
اسم
اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
سانچ کے معنی
١ - سچائی، صداقت، سچے۔
یہ ایسی کس نے سکھائی ہے تم کو چترائی سجن ہمیں سے کہو اپنے دل کی بتیاں سانچ (١٨٦٤ء، دیوان حافظ ہندی، ٢٤)
سانچ english meaning
truth
شاعری
- سانچ برابر تپ نہیں اور جھوٹ برابر پاپ
جاکے من میں سانچ ہے تاکے من میں اپ - مرا افسوس کھا جو تو پور یناں ساکیاں یوں کئیں
ے بیرا سانچ بھاری ہے بتھا بچھڑی یہ بالم کا - میں مالک ہوں سچا مرے قوم سانچ
کیا ہے جو کرتوت توں اپنے بانچ - سانچ بتاؤ مجھے باج کا کے بھاؤ ہے
ایک کھریدار کو اس کا گھنا چاؤ ہے - فال تیری میں آئی ہینگ
سانچ ہوئی تو دھوندی دھینگ - کل جو مدح و ذم تھی سانچ اور جھوٹ کی
وہ پھبی ہم پر یہ تم پر ڈھل پڑی
محاورات
- ایک سانچے میں ڈھلنا
- ایک سانچے کے (ڈھلے) ہیں
- ایک سانچے کے ڈھلے
- ایک ہی سانچے میں ڈھلے ہونا
- بدن سانچے میں ڈھالنا
- بدن سانچے میں ڈھلنا
- بل سوں نامی ہوگئے رستم ارجن۔ بھیم۔ بل بن کیسی حاکمی کہہ گئے سانچ حکیم
- بل سے راجہ راؤ ہو بل بن بڈا نہ کو۔ سانچ بڈیرے کہہ گئے بل بن بڈانہ ہو
- ترتا پھرتی کام میں اچھی ناہیں جان۔ سانچ کہا ہے سادھ نے جلدی میں نقصان
- تیتر باویں بول جا تو سگرے کار ہوں ٹھیک۔ داہنے بولت نا بھلا سانچ جان یہ سیکھ