سبزہ کے معنی
سبزہ کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ سَب + زَہ }
تفصیلات
iفارسی زبان سے ماخوذ اسم صفت |سبز| کے ساتھ |ہ| بطور لاحقۂ وصفیت لگانے سے بنا۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ تحریراً ١٦٣٥ء سے "سب رس" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["ایک قسم کا آم","ایک قسم کا جواہر زُمرد پنّا","ایک قسم کا خربزہ","بناس پتی جیسے سبزہ روندنا","سبز بندا","سفید سیاہی مائل گھوڑا","عورتوں کے کان کا ایک زیور","عورتوں کے کان کا ایک سبز رنگ کا زیور","نیل کنٹھ","وہ سبزی جو نئی داڑھی نکلنے پر چہرے پر نمودار ہو"]
سَبْز سَبْزَہ
اسم
اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
اقسام اسم
- واحد غیر ندائی : سَبْزے[سَب + زے]
- جمع : سَبْزے[سَب + زے]
سبزہ کے معنی
دریا و زمین و کوہ و صحرا باغ و گل و سبزہ مطرا (١٩١٢ء، نذیر احمد، مجموعۂ نظم بینظیر، ٢٢)
"کون جانتا ہے کہ نوعمر قیصر نے جو ابھی پورے طور پر سبزہ آغاز بھی نہیں ہے، کوئی حکم ایسا بھیجا ہو جس سے انکار کرنا ممکن نہ ہو۔" (١٩٤٣ء، انطونی اور کلوپیٹرا، ٥:١)
"نئی سبزہ گھوڑی جتی ہوئی کھڑی تھی۔" (١٩٥٤ء، شاید کہ بہار آئی، ٢٠١)
"ایک عمر کے کبوتر جمع کرے اگر سبزے ہوں اور بھی عمدہ ہے۔" (١٨٩١ء، رسالہ کبوتربازی، ٧)
"چینی ترکستان کا سبزہ یا پکھراج بھی مشہور ہے۔" (١٩٢٤ء، جغرافیہ عالم (ترجمہ)، ١٣٣)
سبزہ کسی کے کان کا پھر یاد آگیا پھر زخم دل ہرا ہوا پھر اضطراب ہے (١٩١٠ء، کلیات شائق، ٢٦٦)
گدایان خرابات مغاں کا زور عالم ہے جو سبزہ گھونٹیے ان کا توسیر جام جم کیجے (١٨١٨ء، انشا، کلیات، ١٣٤)
کھیت لاکھوں رہے مگر قاتل سبزہ شمشیر کا ہرا نہ ہوا (١٨٨٨ء، صنم خانۂ عشق، ٥٣)
"کئی کئی سو روپے اڑا لیے ہیں ادھر آٹھ سولا کے دیئے. دوسرے دن ان میں سے ایک سبزہ غائب کر دیا۔" (١٩٥٥ء، منٹو، سرکنڈوں کے پیچھے، ٢٢٣)
سبزہ کے جملے اور مرکبات
سبزۂ خوابیدہ, سبزۂ نورستہ, سبزۂ نوخیز, سبزہ زار, سبزہ اندام, سبزۂ بیگانہ, سبزہ رنگ, سبزۂ خط
سبزہ english meaning
verdureherbage; bloom; an incipient bearddown (on the cheek); a green stone worn in the ear as an ornament; an iron-grey horse; a nut-brown or dark complexion.a kind of ear-ringa kind of green geminsipient beard
شاعری
- فلک نے آہ تری رہ ہیں ہم کو پیدا کر
برنگ سبزہ نو رستہ پائمال کیا - بات اب تو سُن کہ جائے سخن حسن میں ہوئے
خط پشت لب کا سبزہ محراب سا ہوا - جوں سبزہ چل چمن میں لب جو پہ سیر کر
ُعُمر عزیز جاتی ہے آب رواں کی طرح - بہت شباب رہا آبیار سبزہ خط
ہوا ہے آب سے اب چشمہ ذقن خالی - شیفتہ سبزہ خط کا نہ ہواے دل ہر گز
بے شعور اپنے لیے آپ نہ ذو کانٹے - بھرے ہووں کو بھرا کرتے ہیں کرم والے
جہاں ہے سبزہ گھٹا بھی وہیں برستی ہے - دنیا کا چمن یارو ہے خوب یہ آرستہ
سرسبز رہے اس کا ہر سبزہ یہ پیوستہ - فاقوں کی میرے سن کے یہ بولا وہ سبزہ رنگ
چانڈو وہ روز پیتے ہیں بھکڑ سدا کے ہیں - سبزہ رنگوں سے نہ مل کہتا ہوں میں سنتا نہیں
بھنگ پی ہے تو نے کیا معروف سنتا نہیں - سبزہ رنگوں پر لہرائے شوق کریں وہ تنگ تو پھر
بھنگ کا کھانا سہل ہے لیکن موجیں رنگ لائیں تو پھر
محاورات
- سبزہ برسنگ نہ روید چہ گناہ باراں را
- سبزہ مت دو گنوارن کو۔ ہنڈیا بھر بھات بگاڑن کو
- گاڑھی چھنے گی آج کسی سبزہ رنگ سے
- گرمی سبزہ رنگوں سے اور گھر میں بھونی بھنگ نہیں
- گھر میں بھونی بھانگ نہیں اور الفت سبزہ رنگوں سے