ساگر کے معنی
ساگر کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ سا + گَر }
تفصیلات
iاصلاً سنسکرت زبان کا لفظ ہے اور بطور اسم مستعمل ہے۔ اردو میں سنسکرت سے ماخوذ ہے۔ اصل معنی اور اصل حالت میں عربی رسم الخط کے ساتھ بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٣٢٤ء کو "نذرِ خسرو" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["بحر محیط","بہتات ظاہر کرنے کے لئے","سمندر کا"]
اسم
اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
اقسام اسم
- جمع غیر ندائی : ساگَروں[سا + گَروں (واؤ مجہول)]
ساگر کے معنی
"ساگر کا پانی ہمیشہ صاف اور پوتر رہتا ہے۔" (١٩٨٧ء، حصار، ٤٥)
ساگر کے مترادف
بحر, سمندر, قلزم
بحر, بحراعظم, پدم, سمندر, قلزم, محیط, یم
ساگر کے جملے اور مرکبات
ساگر پلو
ساگر english meaning
oceansea; a kind of deer; name of a district and town in the central provinces (in India)be severely beatenput (things) in ordertidy upto arrange
شاعری
- گر مہانے پر خلل کا ہو حمل
آتے ساگر کے سبھی ارکاٹی چل - برس برس برسات کا بادل ندیا سی بن جائے گا
دریا بھی اسے لوگ کہیں گے ساگر بھی کہلائے گا - ساگر کے ساحل سے لائی سرد ہوا کیسا سندیس
درد کی دھوپ میں جھُلسے شاعر گھُوم نہیں اب دیس بدیس
محاورات
- چیونٹی چاہے ساگر تھاہ
- رام بنا دکھ کون ہرے۔ برکھا بن ساگر کون بھرے لچھمی بن آدر کون کرے۔ ماتا بن بھوجن کون دھرے
- سہنسر ڈبکی میں لئی موتی لگا نہ ہاتھ، ساگر کا کیا دوش ہے ہیں ہمارے بھاگ
- کرم ہیں ساگر گئے جہاں رتن کا ڈھیر۔ کرچھوت گھونگا بھئے یہی کرم کا پھیر