ستم گری

{ سِتَم + گَری }

تفصیلات

iفارسی زبان سے ماخوذ اسم |ستم گر| کے ساتھ |ی| بطور لاحقۂ کیفیت لگانے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ تحریراً ١٨٨٤ء سے "مضامین مفیع" میں مستعمل ملتا ہے۔

[""]

اسم

اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )

ستم گری کے معنی

١ - ظلم ڈھانا، جور و جفا کرنا، ظلم و ستم۔

"ٹ کا یہ ناتا ٹٹو کے ساتھ خواہ مخواہ کی ستم گری ہے حالانکہ ٹٹو کا اس میں کوئی حصہ نہیں۔" (١٩٨٧ء، افکار، کراچی، دسمبر، ٥٢)

انگلش

["Tryanny","oppression","injustice","extortion","distress","injury","violence","outrage","afflication","threatening","vexation"]