سجی کے معنی
سجی کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ سَجی }
تفصیلات
iسنسکرت زبان سے ماخوذ فعل لازم |سجنا| سے مشتق صیغہ ماضی مطلق مونث واحد |سجی| اردو میں بطور صفت مستعمل ہے۔ تحریراً ١٩٨٦ء سے "کلیات منیر نیازی" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["ایک قسم کے کھار کا نام جو ایک اسی نام کے پودے کی راکھ سے بتایا جاتا ہے جس کی فارسی میں شخار اور عربی میں قلی کہتے ہیں (راج بھنگ)","ایک قسم کے کھار کا نام جو ایک اسی نام کے پودے کی راکھ سے بتایا جاتا ہے جس کی فارسی میں شخار اور عربی میں قلی کہتے ہیں (راج بھنگ)","سوڈے کاربن اور آکسیجن کا ایک مرکب جو کپڑے دھونے کے کام آتا ہے"]
سَجْنا سَجی
اسم
صفت ذاتی ( واحد )
اقسام اسم
- جنسِ مخالف : سَجا[سَجا]
سجی کے معنی
تم بھی ان کا جل سے سجی آنکھوں میں آنسو لے آؤ تم بھی ان کومل ہونٹوں سے چاہت کے سنگیت سناؤ (١٩٨٦ء، کلیات منیر نیازی، ١٢)
سجی کے جملے اور مرکبات
سجی سجائی, سجی کا نمک
سجی english meaning
basteput to shame
شاعری
- تھی خوب دوپٹہ کی سر پر سنجاف تمامی کی الٹی
بلدار لٹیں، تصویر جبیں، جکڑی مینڈھی، سجی کنگھی
محاورات
- بجیا پیوے سجیا سووے تاکا بید پچھاڑی رووے
- کوئلہ ہوئے نہ اوجلا سجی صابن لائے