سخاوت کے معنی

سخاوت کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل

{ سَخا + وَت }بخشش

تفصیلات

iعربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے۔ اردو میں عربی سے ماخوذ ہے اور بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٦٣٥ء کو "سب رس" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["جود بخشش","جُود بخشش","دان و تاری"],

سخو سَخاوَت

اسم

اسم نکرہ ( مؤنث - واحد ), اسم

اقسام اسم

  • جمع : سَخاوَتیں[سَخا + وَتیں (ی مجہول)]
  • جمع غیر ندائی : سَخاوَتوں[سَخا + وَتوں (واؤ مجہول)]
  • لڑکا

سخاوت کے معنی

١ - فیاضی، بخشش۔

"نیم گرم پانی سے ان کے مسام کھلے تو ان کی سخاوت کا دریا جوش میں آیا۔" (١٩٨٧ء، اک محشر خیال، ١٧٢)

سخاوت علی، سخاوت حسین

سخاوت کے مترادف

کریمی, فیاضی, نجابت

فیاضی

سخاوت کے جملے اور مرکبات

سخاوت مند

سخاوت english meaning

LiberalitygenerositySkhawat

شاعری

  • دیکھ کر شاہ کرم گستر کی بے حد بخششیں
    کھل گیا حاتم کے احسان و سخاوت کا بھرم
  • سخاوت اس کی ہے تخمینہ سے فزوں ایسی
    کہ جنس وزن سے خالی ہے دامن مکیال
  • نام میں ہے حق کی حمایت کے لیے
    اور سین ہے سائل سے سخاوت کے لیے
  • تج ذات میں سخاوت بنیاد ہے ازل تھے
    تیرے دئے سوں ہووے من سیر لو بہی کا
  • لکھنو میں شاد سوموں کی ہے خست آج کل
    گور پر حاتم کے روتی ہے سخاوت آج کل
  • سخاوت کا لذیذ انگور آلا
    صداقت سیب شیریں تو رسالا
  • تج ذات میں سخاوت بنیاد ہے ازل تھے
    تیرے دیئے سوں ہووے من سیر لوبھیا کا
  • کروں کیا ریز میں مینا قفس کرتا ہے دم میرا
    چڑی ماروں نے رکھا نام ہے عنقا سخاوت کا
  • وہ بت بھی راہ مولا دے اگر بوسے تو بہتر ہے
    سخاوت سے زمانے میں ہے ذکر خیر‘ حاتم کا
  • نام پھر حاتم کا جاگا شوم خلقت ہوگئی
    اُڑ گیا دُنیا سے پیسا گُم سخاوت ہوگئی

محاورات

  • سخاوت مس عیب را کیمیا
  • سخی سخاوت سے پھلتا ہے۔ عدو عداوت سے جلتا ہے

Related Words of "سخاوت":