سخن سرائی کے معنی
سخن سرائی کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ سُخَن + سَرا + ای }
تفصیلات
iفارسی زبان سے ماخوذ اسم |سخن| کے ساتھ سرائیدن مصدر سے صیغہ امر |سرا| کے بعد ہمزہ زائد لگا کر |ی| بطور لاحقۂ کیفیت لگانے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ تحریراً ١٨٥٩ء سے "نادر خطوط غالب" میں مستعمل ملتا ہے۔
[""]
اسم
اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
سخن سرائی کے معنی
١ - شعر گوئی، شاعری۔
"میں نے ابتدائے سن تمیز میں اردو زبان میں سخن سرائی کی ہے۔" (١٨٥٩ء، نادر خطوط غالب، ٣٣)
٢ - زبان جمع خرچ، خالی خولی بات، لسانی، لفاظی۔
"فرد اور قوم کے تعلق پرکوئی سخن سرائی کیے بغیر میں . یہ کتاب آپ اور کشمیر کی آئندہ نسلوں کو سونپ دیتا ہوں۔" (١٩٨٢ء، آتش چنار (پہلی بات)، ن)