سراب کے معنی

سراب کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل

{ سَراب }

تفصیلات

iعربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے۔ اردو میں عربی سے ماخوذ ہے اور بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٦٥٧ء کو "گلشن عشق" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["بسوس کے اونٹ کا نام جس کی کچیں کاٹنے کی وجہ سے عربوں میں ایک بڑی جنگ ہوئی تھی","دھوکا ہی دھوکا","ریتلی زمین کی چمک جس پر سورج کی کرنوں کے پڑنے سے پانی کا دھوکا ہوتا ہے","ریگِ رواں","فریبِ نظر","مرگ ترشنا","نمائش آب","وہ چیز جو موسم گرما میں عین دوپرے کے وقت زمین شور میں پانی کا دھوکا دیتی ہے","وہ چیز جو موسم گرما میں عین دوپہر کے وقت زمین شور میں پانی کا دھوکا دیتی ہے","وہ کلرزمین جو سورج کے سامنے پانی کی مانند چمکتی ہے بعض لوگوں کا خیال ہے کہ ان آب نما بخارات کا نام ہے جو بیابان میں پانی کی مانند معلوم ہوتے ہیں"]

سرب سَراب

اسم

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )

اقسام اسم

  • جمع غیر ندائی : سَرابوں[سَرا + بوں (واؤ مجہول)]

سراب کے معنی

١ - وہ ریت یا تارکول جس پر دھوپ میں دور سے پانی کا دھوکا ہوتا ہے۔

"چولستان کے یہ ڈھیر یا ہموار میدان دور سے سراب کا منظر پیش کرتے ہیں۔" (١٩٨٤ء، چولستان، ٥٤)

٢ - [ مجازا ] معدوم، نیستی، فریب، دھوکا ہی دھوکا۔

"آزاد ارادہ محض ایک سراب ہے اور اس کا دعویٰ محض ایک خوش فہمی۔" (١٩٨٥ء، کشاف تنقیدی اصطلاحات، ٣١)

سراب کے مترادف

دغا, دھوکا

حذیعہ, خدع, دغا, دھوکا, سَرَبَ, شراب, فریب, معدوم, نابود, نیست

سراب english meaning

The miragea vapour resembling the sea at a distance; Glare(ped. (Plural) معارک ma|a|-rik)bottlecausing great diversity opinoinengagementillusionthe mirage

شاعری

  • کس پہاڑ میں جوں کوہ کن سراب ماریں
    خیال ہم کو بھی ہے اپنی بخت آزمائی کا
  • ہے خاک جیسے ریگِ رواں سب نہ آب ہے
    دریائے موج خیز جہاں کا سراب ہے
  • آگے دریا تھے دیدۂ تر اے میر
    اب جو دیکھو سراب ہیں دونوں
  • ہستی اپنی حباب کی سی ہے
    یہ نمائش سراب کی سی ہے
  • ناممکن

    آنکھوں کو کیسے مل سکے خوابوں پہ اختیار!
    قوسِ قزح کے رنگ کہیں ٹھیرتے نہیں‘
    منظر بدلتے جاتے ہیں نظروں کے ساتھ ساتھ
    جیسے کہ اِک دشت میں لاکھوں سراب ہوں
    جیسے کہ اِک خیال کی شکلیں ہوں بے شمار!
  • کسی سراب کی صُورت‘ کسی گُماں کی طرح
    ہم اپنے ہست کی ریگِ رواں میں رہتے ہیں
  • کسی سراب کی صورت، کسی گماں کی طرح
    ہم اپنے ہست کی ریگِ رواں میں رہتے ہیں
  • کٹے وقت چاہے عذاب میں کسی خواب میں یا سراب میں
    جو نظر سے دور نکل گیا اُسے یاد کرتا ہے ہر کوئی
  • یہ جو خواہشوں کا پرند ہے، اسے موسموں سے غرض نہیں
    یہ اڑے گا اپنی ہی موج میں، اسے آب دے کہ سراب دے!
  • دشتِ دل میں سراب تازہ ہیں
    بجھ چکی آنکھ، خواب تازہ ہیں

Related Words of "سراب":