سراغ کے معنی
سراغ کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ سُراغ }
تفصیلات
iاصلاً فارسی زبان کا لفظ ہے اور بطور اسم مستعمل ہے۔ اردو میں فارسی سے ماخوذ ہے اور بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٦١١ء کو قلی قطب شاہ کے کلیات میں مستعمل ملتا ہے۔, m["پاؤں کا نشان","پانا چلانا چلنا لگانا لگنا لینا ملنا کے ساتھ","نقشِ پا","نقش قدم","نقشِ قدم"]
اسم
اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
اقسام اسم
- جمع غیر ندائی : سُراغوں[سُرا + غوں (واؤ مجہول)]
سراغ کے معنی
"انگریزی زبان سے اردو میں ترجمے کا سراغ بھی اٹھارویں صدی عیسوی سے ملتا ہے۔" (١٩٨٥ء، ترجمہ : روایت اور فن، ٦)
کدھر گئے ہمیں یاں لا کے چھوڑنے والے بجھی بجھی سی ہیں رائیں چراغ جلتے ہیں (١٩٦٩ء، لاحاصل، ٨٤)
سیر کر میر اس چمن کی شتاب ہے خزاں بھی سراغ میں گل کے (١٨١٠ء، میر، کلیات، ٢٩١)
"جعفر کے اثرات کا سراغ لگایا جائے تو وہ نظیر اکبر آبادی کے ہاں بھی نظر آتے ہیں۔" (١٩٨٢ء، تاریخ ادب اردو، ٢، ١١٥:١)
سراغ کے مترادف
اثر, بھید, ٹھکانا, جستجو, نشان, ڈھونڈ
اثر, بھکانا, بھکاہ, پتا, تپیڑ, تفتیش, تفحص, تلاش, تھانگ, جستجو, لیک, مخبری, نشان, ٹھکانا, کھوج
سراغ کے جملے اور مرکبات
سراغ رساں, سراغ رسانی
سراغ english meaning
signmarkfootsteptrace; searchinquiry; spyingtracetrack
شاعری
- میر اس بے نشاں کو پایا جان
کچھ ہمارا اگر سراغ لگا! - قاتلوں کا سراغ دیتا ہوں
خون آلود راستہ ہوں میں - گئے دنوں کا سراغ لے کر کدھر سے آیا کدھر گیا وہ
عجیب مانوس اجنبی تھا‘ مجھے تو حیران کرگیا وہ - خوشبو بتارہی ہے کہ وہ راستے میں ہے
موجِ ہوا کے ہاتھ میں اُس کا سراغ ہے - سراغ اس کا نہ پایا کوہ وہ صحرا میں بھی سر پٹکا
خدا جانے مرا قاصد کہاں بھولا کہاں بھٹکا - ڈھونڈے ہے جو مرقد پہ شہیدوں کے نصیر اب
کیا اوڑ گیا گلشن سے سراغ پر طاوس - رہتا ہے دل پیا کے تفحص میں رات دن
ہے کار عندلیب ہمیشہ سراغ گل - دیا اس خوش نین نے رات کوں مجھ کوں سراغ اپنا
کیا میں روغن بادام سوں روشن چراغ اپنا - کسو نے کھو کے بھی پایا ہے اس طرح پھر دل
یہ نقد گم شدہ میرے سراغ سے نکلا - گم ہوں گے ایسے ڈھونڈے سے بھی نہ پائیں گے
کھو دے گی فکر ہم کو تمہارے سراغ کی
محاورات
- چوری بے سراغ نہیں نکلتی