سرخ و سفید
{ سُر + خو (و مجہول) + سَفید (ی مجہول) }
تفصیلات
iفارسی زبان سے ماخوذ اسم صفت |سرخ| کے بعد |و| بطور حرف عطف کے ساتھ فارسی زبان سے ماخوذ اسم |سفید| لگانے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور اسم اور صفت استعمال ہوتا ہے۔ ١٨٧٣ء کو "کلیات قدر" میں مستعمل ملتا ہے۔
[""]
اسم
صفت ذاتی ( واحد ), اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
سرخ و سفید کے معنی
["١ - ایسے گورے رنگ کا جس میں خون کی سرخی جھلکتی ہو، پر شباب، رنگ و روپ یا رنگ و روغن والا؛ تندرست؛ جوان رعنا۔"]
["\"اکثر لوگ بلند و بالا، تنو مند، سرخ و سفید اور قوی الجثہ ہوتے ہیں۔\" (١٩٠٩ء، مقالات شبلی، ١٩٣:٨)"]
["١ - [ کنایۃ ] سونا چاندی۔"]
[" لوٹ ہو دیکھ کر نہ سرخ و سفید ارے بچوں کا یہ گھروندا ہے (١٨٧٣ء، کلیات قدر، ٩٤)"]