سرنامہ کے معنی
سرنامہ کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ سَر + نا + مَہ }
تفصیلات
iفارسی زبان سے ماخوذ اسم |سر| کے ساتھ فارسی ہی سے ماخوذ اسم |نامہ| لگانے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ تحریراً ١٦٥٧ء سے "گلشن عشق" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["القاب جو خط پر لکھتے ہیں","خط کا پتہ"]
اسم
اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
اقسام اسم
- واحد غیر ندائی : سَرْنامے[سَر +نا + مے]
- جمع : سَرْنامے[سَر + نا + مے]
- جمع غیر ندائی : سَرْناموں[سَر +نا + موں (و مجہول)]
سرنامہ کے معنی
اے عاشق تفتہ جگر لیلٰی کا ہوں میں نامہ بر یہ مہر یہ سرنامہ ہے آنکھیں تو کھول اے بے خبر (١٩٢٨ء، مرقع لیلٰی مجنوں، ٧٠)
"اپنا خط ناظر محلی سے لیا اور سرنامہ چاک کر کے خط نکالا"۔ (١٨٩١ء، بوستان خیال، ١٧٥:٨)
"سرکاری مراسلات سرنامے اور بھیجنے والے کے پتے کے بغیر بھی لکھے جاتے ہیں۔" (١٩٨٤ء، دفتری مراسلت، ٥)
"دل وحشی اس شعر کا لطف اٹھا رہا تھا جو. سید حسن امام صاحب نے سرنامہ پر اس طرح لکھا۔" (١٩١٢ء، بزم رفتگاں، ٣٢)
"بعضے کہے ہیں کہ وے اسماء الٰہی کے سرنامے ہیں، الف لفظ اللہ کا سرنامہ ہے اور لام لطیف کا، میم مجید کا۔" (١٨٦٠ء، فیض الکریم، ٢٤٥)
سرنامہ english meaning
address (on letter)be patientsuffer without grouse
شاعری
- دیا نامہ سدی انشا تو اُن نے
دو ہنٹرجڑی اک سرنامہ بربر