سرکانا کے معنی
سرکانا کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ سَر + کا + نا }
تفصیلات
iپراکرت زبان سے ماخوذ اردو مصدر |سرکنا| کا تعدیہ |سرکانا| بنا۔ اردو میں بطور فعل استعمال ہوتا ہے۔ تحریراً ١٨٠٢ء سے "باغ و بہار" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["الگ کرنا","اور دن پر موقوف رکھنا جیسے مقدمہ یا بیاہ سرکانا","ایک جگہ سے دوسری جگہ رکھنا","ایک طرف سے دوسری طرف گھسیٹ کر رکھنا","ایک طرف کرنا","جُدا کرنا","رشوت میں دینا","غائب کردینا","ملتوی کرنا","کسی کام کی تاریخ بدلنا"]
سَرَکْنا سَرْکانا
اسم
فعل متعدی
سرکانا کے معنی
"ایک دن پلنگ سرکایا تو ایک پائے تلے سے پتلا برآمد ہوا۔" (١٩٨٧ء، گردش رنگ چمن، ٢٩٥)
"بادشاہ نے کروٹ بدلی تو وہ مچھلی سر کے تلے سے آہستہ سرکا لی۔" (١٨٢٤ء، سیر عشرت، ٢٧)
"وہ ہمیشہ اس تاک میں رہتے تھے کہ جس پر ولی عہد کی زیادہ نظر عنایت ہو اسے کسی طرح سامنے سے سرکاتے رہیں۔" (١٨٥٤ء ذوق، دویوان، ٧)
"اور ایک صاحب کو میں سنتا ہوں کہ بتدریج اپنی کتابیں سرکاتے جاتے ہیں۔" (١٩٦٧ء، مقالات مولانا محمد حسین آزاد، ٢٧١)
سرکانا english meaning
cause to slidepush asideremoveshift