سنجاب کے معنی
سنجاب کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ سَن (ن مغنونہ) + جاب }
تفصیلات
iفارسی سے اصل صورت اور مفہوم کے ساتھ اردو میں داخل ہوا اور بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ اردو میں سب سے پہلے ١٦٤٩ء کو "خاور نامہ" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔, m["آدھا سُرخہ آدھا سفید گھوڑا یا آدھا سبزہ آدھا سُرخہ گھوڑا","آدھا سرخہ سفید گوڑا یا آدھا سبزہ آدھا سُرخہ گھوڑا","اس جانور کی کھال","اسم مذکر","ایک جانور جو چوہے سے بڑا ہوتا ہے اس کی بالدار کھال کی پوستین بناتے ہیں جو بڑی قیمتی ہوتی ہے","ایک ملک","چوڑی اور آڑی گوٹ","وہ کنارہ یا گوٹ جو پوشاک کے گروا گرد لگائیں"]
اسم
اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
اقسام اسم
- جمع غیر ندائی : سَنْجابوں[سَن (ن مغنونہ) + جا + بوں (و مجہول)]
سنجاب کے معنی
پون جھکورا، خواب کا باب کھلا سنجاب کا (١٩٨١ء، ملامتوں کا درمیان، ٨٢)
"بعض قیمتی مصنوعات، جیسے ترکی قالین، قاقم و سنجاب، چینی، شیشے کے ظروف اور سونا، چاندی ہاتھی دانت، بیرونی ممالک سے آتے تھے۔" (١٩٥٣ء، تاریخِ مسلمانانِ پاکستان و بھارت، ٥٧٥:١)
اگر ہے سور گھوڑا یا کہ سنجاب تو سارے اہل ہند اور اہل پنجاب (١٧٩٥ء، فرس نامۂ رنگین، ٨)
"جسے ہم نے سنجاب سمجھا تھا وہ ایک سنگاح حقیقت نکلی۔" (١٩٧٣ء، آوازِ دوست، ١٥)
سنجاب english meaning
The erminethe miniver; the grey squirrel; erminefurplace of apperance
شاعری
- مُنعم کے پاس قاقم و سنجاب تھا تو کیا
اُس رند کی بھی رات گُزر گئی جو غور تھا - سمور وفا تم و سنجاب ہے سرمامیں منعم کو
رکھیں ہیں آسرا غرباے لنج ولنگ آتش کا - پاک ہیں قاقم و سنجاب سے خاکستر پوش
خاکساروں کو نہیں زیب بدن کی خواہش - نازش ایام خاکستر نشینی کیا کہوں
پہلوئے اندیشہ وقف بستر سنجاب تھا