سنسار کے معنی
سنسار کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ سَن + سار }
تفصیلات
iسنسکرت سے اردو میں ماخوذ ہے اور بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ اردو میں سب سے پہلے ١٥٦٤ء کو "دیوانِ حسن شوقی" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔, m["دنیا داری","دنیا کا دھوکا","دنیا کے لوگ","دنیاوی زندگی","عالم سفلی"]
اسم
اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
سنسار کے معنی
"میں نے . اس ان دیکھی ذات کو آوازیں دیں جو سارے سنسار کی سر جنہار اور مالک ہے۔" (١٩٨٨ء، صحیفہ، جنوری تا مارچ، ٣٦)
"اس پوھی کی کرپاسے سنسار یعنی آواگون کے دُکھ دور ہو جاتے ہیں۔" (١٨٥٥ء، بھگت مال، ١٦)
سنسار کے مترادف
جگ, عالم, دنیا, دھرتی, جہاں
آواگون, انسان, پرتھوی, تناسخ, جگت, جہان, دنیا, عالم, گیہاں, مخلوق, کائنات
سنسار کے جملے اور مرکبات
سنسار چکر
سنسار english meaning
Transmigration; the worldthe universe; mankind; mundane existence; worldly interests or concerns; worldly illusion
شاعری
- جاں واں بھی ہوئنگے ہاشمی دارا سے دشمن مارسٹ
ہوئیگا سکندر کے نمن آداب سب سنسار پر - دیکھتے ہم بھی ہیں نیچ اونچ مگر مونچ کے آنکھ
سب جسے کہتے ہیں سنسار ہے سپنا اپنا - جھلک دیک بجلیاں کی تراوار کی
پراناں اڑی دھرتی سنسار کی - سنسار کی انکھیاں جلے، سب جیو جلے
جینے کا بھروسہ کسے، یک تل مل جا - جھلک دیک بجلیاں کی تر وار کی
پراناں اڑی دھرتی سنسار کی - جو جوش آئے دریا تیرے پیار کا
گنہ دھو سٹے تل میں سنسار کا - جدھاں تلگ ہے پرو نورتن کوں عالم میں
جدھں تلگ ہے بچن کو رواج بچ سنسار - افتاں و خیزاں روز و شب( تنہا پہروں سنسار میں)
جس وقت تھی تجہ نیہہ کا( مدیہہ متوالا ہوا) - حتے بھانت باجے سو سنسار میں
دتے بھانت باجے بجیں بھار میں - خدا وندی اسے سہتی دو جگ کی
کیا اپ پیار سوں سنسار احداث
محاورات
- آپ مرے جہاں مردہ۔ آپ موئے تو جگ مؤا۔ آپ مرے (جگ پر لو) سنسار ناس
- اب ستونتی ہو کر بیٹھی لوٹ کر سنسار (ھ) اب ستونتی بنے لوٹ کر سنسار
- اب ستونی ہوکر بیٹھی لوٹ کھایا سنسار
- اوجڑ کھیڑا ناؤ ہے سنسار
- بھادی کے بس سنسار
- پتھر پوجے ہر ملے تو میں پوجوں سنسار
- پتھر سے چکی بھلی جو پیس کھائے سنسار
- تلسی یا سنسار میں پانچ تن ہیں سار۔ سادھو ملن اور ہری بچن دیا دھرم اپکار
- تلسی یا سنسار میں یا کھنڈی کی مان۔ سیدھوں کو سیدھا نہیں جھوٹوں کو پکوان
- تلسی یاں سنسار میں سب سے ملئے دھائے۔ ناں جانوں کس بھیس میں نارائن مل جائے