شہرت کے معنی
شہرت کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ شُہ (ضمہ مجہول) + رَت }چرچا، نیک نامی
تفصیلات
iعربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے۔ عربی سے اردو میں بعینہ داخل ہوا اور بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ اردو میں سب سے پہلے ١٦٨٨ء کو "ہدایاتِ ہندی" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔, m["دھوم دھام","دھوم دھاک","ظاہر و آشکارا کرنا","لغوی معنی میان سے تلوار نکالنا","نام وری","نیک نامی"],
شہر شُہْرَت
اسم
اسم کیفیت ( مؤنث - واحد ), اسم
اقسام اسم
- لڑکا
شہرت کے معنی
کیا جگ میں شہرت رسالت کا توں ہمن میں ہوا اس جلد ست کا توں (١٦٨٨ء، ہدایاتِ ہندی، ٥٧)
"لوگ شہرت کے بے حد بھوکے ہوتے ہیں۔" (١٩٨١ء، اکیلے سفر کا اکیلا مسافر، ١٣)
خواب میں تم نہ آؤ میرے پاس شہرتوں کا خیال ہے مجہ کو (١٨٩٧ء، کلیاتِ راقم، ١٥٩)
شہرت کے مترادف
چرچا, عزت, عرفیت, ذکر, دھاک, اعلان, دھوم, نام
آوازہ, اشاعت, اشتہار, اصطلاحی, اطلاع, افواہ, بدنامی, چرچا, دھوم, رسوائی, سرنامی, شہرہ, صیت, غلغلہ, مشہوری, نام, ڈنکا, کیرتی
شہرت کے جملے اور مرکبات
شہرت یافتہ, شہرت دوام, شہرت افزا, شہرت افزائی, شہرت پذیر, شہرت پرست, شہرت پرستی, شہرت پسندی, شہرت پکڑ, شہرت سرمدی, شہرت طلبی, شہرت عام, شہرت مآب
شہرت english meaning
Divulgingpublishing; publicitynotorietycelebrityreputationrenownfamerumorreportknown celebrityreport (of)Shuhrat
شاعری
- عشق کی تہمت جب نہ ہوئی تھی کاہیکو ایسی شہرت ہے
شہر میں اب رسوا ہیں یعنی بدنامی سے کام کیا - پھولوں کی تختی پہ جیسے رنگوں کی تحریر
لوحِ سخن پر ایسے امجد شہرت رہتی ہے - ہاتھ پہ ہاتھ دھرے بیٹھے ہیں، فرصت کتنی ہے
پھر بھی تیرے دیوانوں کی شہرت کتنی ہے! - ایک آزار ہوئی جاتی ہے شہرت ہم کو
خود سے ملنے کی بھی ملتی نہیں فرصت ہم کو - عزت ودولت و شہرت ہیں ہوا کی مانند
لال، نیلے، ہرے اڑتے ہوئے غباروں میں - شہرت کی بلندی بھی پل بھر کا تماشہ ہے
جس دال پہ بیٹھے ہو وہ ٹوٹ بھی سکتی ہے - شہرت کی بلندی بھی پل بھر کا تماشا ہے
جس ڈال پہ بیٹھے ہو، وہ ٹوٹ بھی سکتی ہے - اسی سے بیت خدا کی بڑھی ہے شہرت عام
نہ اس میں سقم و خطا ہے نہ حشویات کا نام - جاں کنی کو عشق میں شہرت اگر مقصود ہے
نامور کرتا ہے خاتم کو نگینے کا خراشن - عبث جگ میں شہرت ہمارا ہوا
یو تہمت خلق میں پکارا ہوا
محاورات
- شہرت اچھی ہونا
- شہرت بری ہونا