سنکھیا کے معنی

سنکھیا کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل

{ سَن (ن مغنونہ) + کِھیا }

تفصیلات

iسنسکرت الاصل لفظ |شرنگکا| سے ماخوذ |سنکھیا| اردو میں بطور اسم نیز بطور صفت استعمال ہوتا ہے اور سب سے پہلے ١٨٨٠ء کو "فسانۂ آزاد" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔, m["ایک قسم کا زہر","ایک قسم کا کانی زہر","ستم الفار","سم الفار","سنبل کھار","سُنبل کھار","مرگ موش","وہ چیز جو قاتل ہے"]

شرنگکا سَنْکِھیا

اسم

صفت ذاتی, اسم نکرہ ( مذکر - واحد )

سنکھیا کے معنی

["١ - [ کنایۃ ] مہلک، قاتل، مُضر۔","٢ - [ کنایۃ ] ناگوار۔"]

["\"بہر حال کفر شرعی ایک ایسا سنکھیا (زہر) ہے جو جان بوجھ کر یا غلط فہمی سے کسی طرح بھی کھایا جائے انسان کو ہلاک کرنے کے لیے کافی ہے۔\" (١٩٣٢ء، تفسیر، القران الحکیم، مولانا شبیر احمد عثمانی، ٢٦٩)","\"بی بی کی صورت کیسی نام سے کلیۃً نفرت ہو چکی تھی، بی بی اچھی بات بھی کرتی تو اسے سنکھیا معلوم ہوتی۔\" (١٩٠٠ء، خورشید بہو، ٨٠)"]

["١ - زہر کی ایک قسم، سم الفار۔"]

[" سنکھیا، افیون، گانجا، چرس، بھنگ خواب آور گولیاں؛ کڑوے باداموں کا زہر (١٩٨١ء، اکیلے سفر کا اکیلا مسافر، ١٠٩)"]

شاعری

  • کروں یا سنکھیا کھا جان کو دور
    نہیں اس گھر میں رہنا مجھ کو منظور

Related Words of "سنکھیا":