سنیچر کے معنی

سنیچر کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل

{ سَنی + چَر }

تفصیلات

iسنسکرت سے اردو میں ماخوذ اسم ہے اور عربی رسم الخط میں استعمال ہوتا ہے۔ اردو میں سب سے پہلے ١٦٩٥ء کو "دیپک پتنگ" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔, m["(کنایتاً) بدقسمتی","ایک نہایت سست رفتار منحوس سیارے کا نام جو ہندوستان کی اقلیم سے متعلق ہے","ساتواں سیارہ","ساتواں گرہ","سیارہ زحل","شنو شچر","منحوس اکبر","میلے کپرے","ہفتے کا دن","یوم السبت"]

اسم

اسم معرفہ ( مذکر - واحد )

سنیچر کے معنی

١ - [ ہیئت ] ایک نہایت سست رفتار سیارہ جو آفتاب سے نوّے کڑور میل کے فاصلے پر گردش کرتا ہے؛ زحل ہمیشہ منحوس تصور کیا جاتا ہے۔

"منحوس اسقدر ہے کہ سَنیچر . بھی اس کے قدم چومتا ہے۔" (١٩٢٨ء، سلیم (پانی پتی)، افاداتِ سلیم، ٦٣)

٢ - جمعہ کے بعد اور اتوار سے پہلے کا دن، شنبہ، ہفتہ۔

"سنیچر کو ٹیم کا انتخاب ہونے لگا۔" (١٩٨٠ء، پرواز، ١٠٢)

٣ - [ کنایۃ ] نحوست، ادبار، بدنصیبی، بدبختی۔

 ڈوبنے جاتے ہیں گنگا میں بنارس والے نوجوانوں کا سنیچر ہے یہ بڑھوا منگل (١٩٠٥ء، محسن کاکوروی، کلیاتِ نعت، ٩٧)

سنیچر english meaning

Saturn; Saturdaydepredationincursion [T]inroadplunder spoliage

شاعری

  • سنیچر ہور بد کوں توں اے نیک فال
    نکو جاکتا ہوں میں طرف شمال
  • میری وادی میں پریزاد کا لشکر اترا
    اب تو جنگل میں بھی منگل ہے سنیچر اترا
  • جو آیا تھا سنیچر مے کدہ پر
    وہ اترا ماش و روغن آج لے کر

محاورات

  • پاؤں پر سنیچر سوار ہونا
  • پاؤں میں سنیچر اتر آنا یا ہونا۔ پاؤں میں گردش (گھن چکر) ہونا
  • جمعہ ‌چھوڑ ‌سنیچر ‌نہائے ‌(اس ‌کا ‌سنیچر ‌کبھی ‌نہ ‌جائے) ‌اس ‌کے ‌جنازے ‌کوئی ‌نہ ‌جائے
  • جمعہ چھوڑ سنیچر نہائے‘ اس کا سنیچر کبھی نہ آئے
  • ساڑھ (٢) ستی سنیچر دور آلگا
  • سر پر سنیچر سوار ہونا
  • سنیچر کی گرہ آنا
  • شکردار ‌کی ‌بادلی ‌رہے ‌سنیچر ‌چھائے۔ ‌ایسا ‌بولے ‌بھدری ‌بن ‌برسے ‌نہیں ‌جائے
  • گرو ‌شکر ‌کی ‌بادلی ‌رہے ‌سنیچر ‌چھائے۔ ‌کہے ‌گھاگ ‌سن ‌گھاگھنی ‌بے ‌برسے ‌نہیں ‌جائے
  • ہاتھ ‌پیر ‌میں ‌سنیچر ‌ہے

Related Words of "سنیچر":