سوالیہ فقرہ کے معنی

سوالیہ فقرہ کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل

{ سَوا + لِیَہ + فِق + رَہ }

تفصیلات

iعربی زبان سے ماخوذ مرکب توصیفی ہے۔ عربی سے اسم صفت |سوالیہ| کے ساتھ عربی ہی سے مشتق اسم |فقرہ| بطور موصوف بڑھانے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے اور ١٩٨٤ء کو "کیا قافلہ جاتا ہے" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔

[""]

اسم

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )

سوالیہ فقرہ کے معنی

١ - سوالیہ بات یا جملہ جس میں کوئی بات پوچھی گئی ہو۔

"بخاری کے سر پر جو بال سوالیہ فقروں کی طرح کھڑے ہوتے ہیں وہ ہم سے یہ پوچھ رہے ہیں کہ یارو کچھ تو کہو یہ بخاری کیا ہے۔" (١٩٨٤ء، کیا قافلہ جاتا ہے، ١٣٩)