سوتا[2] کے معنی

سوتا[2] کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل

{ سو (و مجہول) + تا }

تفصیلات

iپراکرت سے اردو میں قاعدے کے تحت ماخوذ مصدر |سونا| سے فعل امر |سو| کے ساتھ |تا| بطور لاحقہ صفت بڑھانے سے |سوتا| حاصل ہوا۔ اردو میں بطور صفت استعمال ہوتا ہے اور ١٧٥٩ء کو "راگ مالا" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔

["شوء "," سوتا"]

اسم

صفت ذاتی ( مذکر - واحد )

اقسام اسم

  • جنسِ مخالف : سوتی[سو (و مجہول) + تی]
  • واحد غیر ندائی : سوتے[سو (و مجہول) + تے]
  • جمع : سوتے[سو (و مجہول) + تے]
  • جمع غیر ندائی : سوتوں[سو (و مجہول) + توں (و مجہول)]

سوتا[2] کے معنی

١ - سویا ہوا، خُضْتَہ۔

 آتے ہی یہ سوال کیا کوتوال نے خِدمت کا سوتا جگایا سوال نے (١٩٣٦ء، جگ بیتی، ٢٨)

٢ - [ مجازا ] مُردہ، مرا ہوا۔

 اب کوئی آواز سوتوں کو جگا سکتی نہیں سینۂ ویراں میں جانِ رفتہ آسکتی نہیں (١٩٢٤ء، بانگِ درا، ١٦٢)