سوتر کے معنی
سوتر کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ سُوتْر }
تفصیلات
iسنسکرت الاصل لفظ ہے۔ سنسکرت سے اردو میں داخل ہوا اور عربی رسم الخط کے ساتھ بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ سب سے پہلے ١٦٠٣ء کو "ابراہیم نامہ" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔
[""]
اسم
اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
اقسام اسم
- جمع : سوتْریں[سوت (و مجہول) + ریں (ی مجہول)]
- جمع غیر ندائی : سوتْروں[سوت (و مجہول) + روں (و مجہول)]
سوتر کے معنی
"اس کے پیروؤں نے اس کی تمام تعلیمات کو بدل ڈالا، اصل سوتروں کے بجائے نئے سوتر بنا لیے۔" (١٩٧٨ء، سیرتِ سرورِ عالمۖ، ١٦:٢)
"جنیؤ ایک سُوتر کی پتلی سی ڈوری . ہوتی ہے جو لڑکے کے گلے میں پہنائی جاتی ہے۔" (١٩٢٨ء، بابا نانک کا مذہب، ٤١)
سوتر کے جملے اور مرکبات
سوتر دھار
سوتر english meaning
["thread; a collection of threads; a short rule or precept","axiom","aphorism (in morals","religion","or science); (in law) and opinion or decree; origin"]