سودا گری کے معنی

سودا گری کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل

{ سَو (و لین) + دا + گَری }

تفصیلات

iفارسی زبان سے مرکبِ وصفی |سوداگر| کے ساتھ فارسی قاعدے کے تحت |ی| بطور لاحقہ کیفیت بڑھانے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور اسم نیز گاہے بطور صفت استعمال ہوتا ہے۔ اردو میں سب سے پہلے ١٦٠٩ء کو "قطب مشتری" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔

[""]

اسم

اسم کیفیت ( مؤنث - واحد ), صفت نسبتی

سودا گری کے معنی

["١ - خریدو فروخت، تجارت، کاروبار، سودا بیچنے کا مشغلہ۔"]

["\"اندرون پاکستان تعلیم، صنعت، تجارت و سودا گری، قومی دولت، فی کس آمدنی اور روحانی ماحول میں نمایاں ترقی ہوئی ہے۔\" (١٩٨٤ء، مقاصد و مسائلِ پاکستان، ٧١)"]

["١ - سوداگری سے متعلق، بیوپار سے تعلق رکھنے والا، تجارتی، کاروباری (فرہنگ آصفیہ؛ مہذب اللغات)۔"]