سوداگر کے معنی

سوداگر کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل

{ سَو (و لین) + دا + گَر }

تفصیلات

iفارسی زبان سے مرکبِ وصفی ہے۔ فارسی میں اسم |سودا| کے ساتھ فارسی اسم فاعل |گار| کی تخفیف |گر| بطور لاحقہ فاعلی بڑھانے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے اور سب سے پہلے ١٥٠٣ء کو "نوسر ہار" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔, m[]

اسم

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )

سوداگر کے معنی

١ - تاجر، بیوپاری۔

"ابھی ملتان کے سوداگر چرم و پشم کے ساتھ اس پر شرط بدی جا رہی ہے کہ حاجیوں کے پہلے جہاز کی واپسی پر تیزابی سونے کا بھاؤ کتنا گرے گا۔" (١٩٦٥ء، خاکم بدہن، ١٠٤)

سوداگر کے جملے اور مرکبات

سوداگر بچہ, سوداگر پیشہ

سوداگر english meaning

educationalist

محاورات

  • رانڈ کا سانڈ سوداگر کا گھوڑا کھائے بہت چلے تھوڑا
  • رانڈ کا سانڈ سوداگر کا گھوڑا۔ کھاوے بہت چلے تھوڑا
  • کھیل کھلاڑیوں کے اور گھوڑے سوداگروں کے

Related Words of "سوداگر":