سوراخ کے معنی
سوراخ کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ سُو + راخ }
تفصیلات
iفارسی سے اصل صورت اور مفہوم کے ساتھ اردو میں داخل ہوا اور بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ اردو میں سب سے پہلے ١٦٤٩ء کو "خاور نامہ" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔, m["جسم کے اوپر چھوٹے چھوٹے چھید","نکلنے کا رستہ","کرنا ہونا کے ساتھ"]
اسم
اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
اقسام اسم
- جمع غیر ندائی : سُوراخوں[سُو + را + خوں (و مجہول)]
سوراخ کے معنی
"فائیلم پوریفرا:۔ اس فائیلم میں تمام ایسے جانور شامل ہیں جن کےجسم پر بے شمار سوراخ ہوتے ہیں۔" (١٩٨٥ء، حیاتیات، ١٠٥)
سوراخ کے مترادف
چھید, سرنگ, سم, کاج, جھری, غار
بل, بھٹ, جِھری, چھید, خانہ, دراڑ, درز, دہان, دہانہ, دہن, رخنہ, روزن, سال, شگاف, غار, گڑھا, مُنہ, موری, موکھا, نقب
سوراخ کے جملے اور مرکبات
سوراخ دار
سوراخ english meaning
holeopeningorifice; foramen; perforation; passageinletoutlet; eyeeyelet.equilateral [A~مساوات]
شاعری
- کہیں سوراخ ہے کہیں ہے چاک
کہیں جھڑ جھڑ کے ڈھیرسی ہے خاک
کہیں گھونسوں نے کھود ڈالا ہے
کہیں چوہوں نے سر نکالا ہے - سوراخ ہے سینے میں ہر ایک شخص کے تجھ سے
کس دل کے ترا تیرِ نگہ پار نہ پایا - سوراخ سینہ میرے رکھ ہاتھ بند مت کر
ان روزنوں سے دل تک کسب ہوا کرے ہے - کان کی لو میں گھسے موٹی سی بالی کیونکر
جس کا ہو سوئی کے ناکے سے بھی ننھا سوراخ - پڑگئے سوراخ دل میں گفتگوئے یار سے
بے کنابے کے نہیں اگ قول اوس طّناز کا - کان کی لو میں گُھسے موٹی سی بالی کیونکر
جس کا ہو سوئی کے ناکے سے بھی ننھا سوراخ - سوراخ سینہ میرے رکھ ہاتھ بند مت کر
ان روزنوں سے دل تک کسب ہوا کرے ہے - چمپا جاکے سوراخ میں ایک ٹھار
ہوا جمع خاطر سو پکڑیا قرار - سوراخ سے جگر کے یوں آہ کھنچ کے نکلی
جس طرح جنتری سے زر گر نے تار کھینچا - ایک ہے پر خور آشنا بے پیر
سینہ سوراخ جس سے ہے کفگیر
محاورات
- پردے میں زردہ لگانا۔ سوراخ کرنا(دہلی) شکار کھیلنا یا گردہ لگانا
- دگر رہ گرنداری طاقت نیش۔ مکن انگشت در سوراخ کژ دم
- سوراخ مور و مار میں چھپنا