سورج مکھی کے معنی
سورج مکھی کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ سُو + رَج + مُکھی }
تفصیلات
iسنسکرت الاصل ترکیب |سورج مکھ| کے فارسی قاعدے کے تحت |ی| بطور لاحقہ نسبت بڑھانے سے |سورج مکھی| بنا۔ اردو میں بطور اسم نیز بطور صفت استعمال ہوتا ہے اور سب سے پہلے ١٧٦٩ء کو "آخر گشت" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔, m["آفتاب پرست","آفتاب رُو","آفتاب گرداں","آفتاب گردش","آفتاب گردک","ایک زرد پھول جس کا مُنہ عموماً آفتاب کی طرف رہتا ہے","ایک قسم کی آتش بازی","ایک قسم کی گول پنکھیا","ایک قسم کے بہت بڑے زرد رنگ کے پھول کا نام جو آفتاب کے ساتھ اپنا رخ بدلتا جاتا ہے"]
اسم
اسم نکرہ ( مذکر - واحد ), صفت نسبتی
سورج مکھی کے معنی
["\"سورج مکھی . یہ دو تخم برگوں کے خاندان کمپوزیٹی سے تعلق رکھتا ہے۔\" (١٩٨٠ء، مبادی نباتیات، ٦٤٠:٢)","\"اندر اس کے سورج مکھیاں روشن . بالائے مسند ایک ماہ طلعت ناز و ادا سے جلوہ فرما۔\" (١٩٤٣ء، دلی کی چند عجیب ہستیاں، ٥٤)","\"بڈھے بڈھے لوگ کہتے، ہیں کہ غدر کے بعد آج ایسی دھوم سے سورج مکھی نہیں اُٹھی۔\" (١٩٢٩ء، خمارِ عیش، ٤١)","\"جب سفید قوام قائم ہو جائے تو ایک ایک سورج مکھی پر قوام چڑھا کر الگ پھیلے برتن میں رکھتے جائیں۔\" (١٩٤٧ء، شاہی دسترخوان، ٢٣٨)"]
["\"ان کے بعد ایک اور بیگم اتریں یہ ماشا اللہ سورج مکھی تھیں۔\" (١٩٦٠ء، ماہِ نو، کراچی، مئی، ٤٩)"]
شاعری
- نہ رکھے ہاتھ میں سورج مکھی خورشید کی کیوں کر
فلک کی آنکھ جھجلاتی ہے تیرے سامنے ہوتے - سورج مکھی تیرا سو یوں ہر تن کی ہے تن میں جھلک
ہر پھول میں ہے باس جیوں ہیرے کی ہر کن میں جھلک - سورج مکھی سوں بول پھر روشن طبع ہے ہاشمی
سورج سے موں پڑتے ٹک یک جو دور والا ہوئے گا - نہ یہ رتبۂ شمس ہوتا کبھی
اٹھاتا گر اس کی نہ سورج مکھی