سوزش کے معنی
سوزش کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ سو (و مجہول) + زِش }
تفصیلات
iفارسی مصدر |سوختن| سے حاصل مصدر |سوزش| اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے اور سب سے پہلے ١٦٣٥ء کو "سب رس" میں مستعمل ملتا ہے۔, m[]
سوختن سوزِش
اسم
اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
سوزش کے معنی
"کہاں کی سوزش، کیسی جلن اس زہر آلود لکچر کی سوئیوں نے ایسا لمحۂ فکریہ عطا کیا کہ بقیہ تمام رات اشرف المخلوقات کی صفات حقیقی اور مچھروں اور کٹھملوں کے کردارِ اعلی کا تقابل کرتے گزری۔" (١٩٨٤ء، قلمرو، ١٦٣)
جس دل کو سماع بن نہ سوزش ہووے قابل ہے علاج کے وہ قلبِ رنجور (١٨٣٩ء، مکاشفات الاسرار، ٥٠)
"اس کے بہت سے شعر جو ذوقی نہیں ہوتے بے مزہ اور سوزش سے خالی ہوتے ہیں۔" (١٩٤٥ء، دیباچہ سفر نامہ مخلص، ٣٨)
"زبان و دل میں یکتائی نہیں ہے سوزش آویزش برپا ہوئی۔" (١٨٩٧ء، تاریخ ہندوستان، ٢٩٥:٥)
سوزش کے مترادف
درد, جلن, سوجن, سوز, تپش
آماس, اذیت, التہاب, تپک, تکلیف, جلن, درد, رنج, سوج, سوجن, سوختگی, غم, لپک, ورم, ٹیس, کرب, کلن, کھولن
سوزش کے جملے اور مرکبات
سوزش ڈروں
سوزش english meaning
burning; inflammation; ardourfervour; smartpain; solicitude; vexation; chafingfretting
شاعری
- آہ سحر نے سوزش دل کو مٹا دیا
اس باد نے ہمیں تو دیا سا بُجھا دیا - تونے پلایا انھیں جام شرابطہور
جن کے مقدر میں تھی سوزش آب حمیم کا - کانوں سے لویں اٹھتی ہیں اور آنکھوں سے شعلے
دیکھی نہ سنی سوزش داغ جگر ایسی - ولی کی سوزش دل کی طبیباں کر سکیں دارو
ترے رخسار و لب سوں گر ملے گلقند اے ظالم - دل کی سردی آہ کی سوزش اور آنکھوں کے اشکوں سے
چاہوں جاڑا چاہوں گرمی چاہوں تو برسات کروں - چمن میں گر خبر جاوے ہمارے دل کی سوزش کی
دل بلبل کی مانند پر گل خوش رنگ جل جاوے - سوزش بہت ہو دل میں تو آنسو کو ہی نہ جا
کرتا ہے کام آگ کا ایسی جلن میں آب - حالت تو یہ کہ مُجھ کو غموں سے نہیں فراغ
دل سوزش درونی سے جلتا ہے جوں چراغ - مزے تو دل کو ملے تھے ہوئے زباں کے لئے
پہ ہم نے دل میں مزے سوزش نہاں کے لئے - چمن میں گر خبر جاوے ہمارے دل کی سوزش کی
دل بلبل کے مانند ہر گل خوش رنگ جل جاوے