سوزی کے معنی

سوزی کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل

{ سو (و مجہول) + زی }

تفصیلات

iفارسی مصدر |سوختن| سے حاصل مصدر |سوز| کے ساتھ فارسی قاعدے کے تحت |ی| بطور لاحقہ کیفیت بڑھانے سے |سوزی| بنا۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے اور ١٩١١ء کو "بانگِ درا" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔, m["مرکبات کے آخیر میں جیسے دلسوزی"]

سوختن سوز سوزی

اسم

اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )

اقسام اسم

  • جمع : سوزِیاں[سو (و مجہول) + زِیاں]
  • جمع غیر ندائی : سوزِیوں[سو (و مجہول) + زِیوں (و مجہول)]

سوزی کے معنی

١ - جلنا یا جلانا، مرکبات میں مستعمل۔

 اپنے پروانوں کو پھر ذوقِ خود افروزی دے برقِ دیرینہ کو فرمانِ جگر سوزی دے (١٩١١ء، بانگِ درا، ١٨٥)

سوزی english meaning

burning; a conflagration

شاعری

  • آج نالوں نے مرے اور ہی دل سوزی کی
    زخمِ دل جتنے تھے یاں سب کی جگر دوزی کی
  • دوئی سوزی ہے نازاں انحادِ عشقِ کامپر
    دلِ مجنوں کا ہوتا ہےگماں لیلیٰ کی محمل پر

محاورات

  • دماغ سوزی کرنا

Related Words of "سوزی":