سوسن کے معنی
سوسن کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ سو (و مجہول) + سَن }
تفصیلات
iفارسی سے اردو میں داخل ہوا اور بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ اردو میں سب سے پہلے ١٥٦٤ء کو "دویوانِ حسن شوقی" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔, m["ایک قسم کا پھول جس کی کلی زبان کی شکل میں نکلتی ہے اس کے پھول سفید نیلے اور زرد رنگ کے ہوتے ہیں","ایک قسم کے آسمانی رنگ کے پھول کا نام جس کی چھے قسمیں ہیں اس کی شاخ بلند","پُتے پتلے"]
سوسن سوسَن
اسم
اسم نکرہ ( مذکر، مؤنث - واحد )
سوسن کے معنی
"بیخ سوسن، یہ آسمانی سوسن کی جڑ ہوتی ہے باریک پیس کر شہد اور جنگلی سرکے میں ملا کر لگائیں۔" (١٩٣٦ء، شرحِ اسباب (ترجمہ)، ٢٢١:٢)
سوسن english meaning
the lily; the iris; the pancratium; the tonguean iris
شاعری
- تیری جو مسی زیب دہن دیکھے تو پڑ جائیں
پانی کے گھڑے غنچہ سوسن پہ ہزاروں - سوسن کی زباں بولی:’’ میں ترکی و تازی ہوں
گل بایس یہ کہتی ہے:’’ میں سب ستے تازی ہوں - سو جائی و جوئی و سوسن سو باس
سو چنپا چنبیلی و سر پن سو باس - ہے چنپکلی سوں ناک تجھ، فضل ہے سوسن سوں زباں
دستا چھبیلا چھب ترا پھولوں کے ڈالے سوں نفس - برنگِ گُل در و دیوارِ باغ رکھتے ہیں کان
اسی کو سُن کے ہے سوسن بصد زباں خاموش - لان ٹینس کے لیے بن گئے شاہی گلزار
ساتھ سبزے کے ہجوم گل و سوسن نہ رہا - زن گلبدن ایک سوسن بنام
کہ رامشگری میں تھی مشہور عام - دو بسرے باغ میں اس دن بی بی کوں جا کے کیوں بولیاں
چنبیلی رائے بیل ارگند سوسن کوں ہات لائے پر - سو جائی و جوئی و سوسن سوباس
سو چنپا چنبیلی و سرپن سوباس - صفت کرنے کو سوسن بھی کھلیا ہے دس زبان اپنی
دکھن سب سندریاں کے تیں کھلیا نرگس نمن سارا
محاورات
- اکیلا سو باولا، دوکیلا سوسنگ، تکیلا سوکھٹ پٹ، چوکیلا سوجنگ
- دل کو مسوسنا
- سوسن کی زبان درازی مشہور ہے