سپاہی کے معنی
سپاہی کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ سِپا + ہی }
تفصیلات
iفارسی زبان میں اسم |سپاہ| کے ساتھ |ی| بطور لاحقۂ نسبت لگانے سے اسم |سپاہی| بنا۔ اردو میں فارسی سے ماخوذ ہے اور بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٦٣٥ء کو "مینا ستونتی" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["جنگی آدمی","سپائی / سیپوئی","فوجی آدمی","ملازم پولیس"]
اسم
اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
اقسام اسم
- جمع غیر ندائی : سِپاہِیوں[سِپا + ہِیوں (و مجہول)]
سپاہی کے معنی
اے دور گریہ خوں، اب بھی کہیں ہیں پیدا وہ بزم کے رنگیلے وہ رزم کے سپاہی (١٩١٧ء، کلیات رعب، ٣٣٨)
"سپاہی جی تو سپاہی جی تھے انہیں یہ باتیں کس نے بتائی ہوں گی، پھر وردی خراب ہونے کا ڈر الگ تھا" (١٩٨٥ء، روشنی، ١٨٥)
سپاہی کے مترادف
عسکری
برقنداز, پیادہ, تلنگا, چپراسی, چپڑاسی, سنتری, عسکری, فوجی, لشکری, مذکوری, نجیب, کانسٹیبل
سپاہی کے جملے اور مرکبات
سپاہی پرندہ
سپاہی english meaning
soldier; a beadle; a peonmessenger of a courtlabour movement
شاعری
- مجمع ترکاں ہے کوئی دیکھو جاکر کہیں
جس کا میں کشتہ ہوں اس میں وہ سپاہی بھی نہ ہو - نظر کرتا ہے مجھ پر یار لج کر
بھلا راوت سپاہی ہت چھٹا ہے - افسران فوج بھیڑوں کی طرح تھے ہانکتے
اور سپاہی پیٹ کے دھندے میں تھے مصروف یاں - کب سپاہی کام پر آقا کے اب دیتا ہے جی
بھوک سے کرتا ہے ہوکر زندگی سے سیر جنگ - یوسف لاگے چلانے بادشاہی
کریں مجرا سو لکھ در لکھ سپاہی - اب تو بازار ہے انھیں کا تیز
اور سب کچھ سپاہی فالیز - پیچ پگڑی کے وہ ترچھے وہ انوکھی دستار
اے مرے بانکے سپاہی تری میت کے نثار - نہ صرف خاص میں آمد نہ خالصہ جاری
سپاہی تا متصدی سبھوں کو بیکاری - آدھی رات چوری کرے وقت پر
بیٹھیا چور ایک اس سپاہی کے گھر - نشاط بخش ہے ایسی ہوائے پٹیالہ
کہ ہم عنان گورنر ہے ہر سپاہی آج
محاورات
- اندھا سپاہی کافی گھوڑی بدھنا نے آپ ملائی جوڑی
- اندھا سپاہی کانی گھوڑی بدھنا نے آپ ملائی جوڑی
- پڑھے طوطا پڑھے مینا کہیں پٹھان (سپاہی) کا پوت بھی پڑھا ہے
- جلاہے کی جوتی سپاہی کی جوئے۔ دھری دھری پرانی ہوئے
- چھنال لگائی چاتر سپاہی
- دیکھے راہی بولے سپاہی
- رمضان کے نمازی محرم کے سپاہی (ہولی کے بھڑوے)
- سپاہی کا مال جھانٹ کا بال
- سپاہی کی جورو ہمیشہ رانڈ
- سپاہی کی روٹی سر بیچے کی