سپیدہ

{ سُپے + دَہ }

تفصیلات

iپہلوی زبان سے ماخوذ اسم صفت |سپید| کے ساتھ |ہ| بطور لاحقۂ نسبت لگانے سے بنا۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ تحریراً ١٨٧٣ء سے "دیوان جرار" میں مستعمل ملتا ہے۔

["سُپید "," سُپیدَہ"]

اسم

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )

اقسام اسم

  • واحد غیر ندائی : سُپیدے[سُپے + دے]
  • جمع : سُپیدے[سُپے + دے]
  • جمع غیر ندائی : سُپیدوں[سُپے + دوں (و مجہول)]

سپیدہ کے معنی

١ - روشنی، اجالا، صبح کی روشنی۔

 رہی راحت نہ جب، بیجا ہے اے دل رنج کلفت کا کہ پاپان شب غم ہے سپیدہ، صبح عشرت کا (١٩٠٠ء، دیوان حبیب، ٦٠)

٢ - ایک قسم کا آم، سفیدہ۔

"جس قدر لذت ملی سپیدے ہی سے ملی۔" (١٨٩٥ء، مکاتیب امیر مینائی، ٣٤٥)

٣ - ایک درخت جس کا تنا اور چھال وغیرہ سفید ہوتے ہیں۔

"کسان دیکھتا ہے . وہ پودا اس طرح ننگا کھڑا ہے جس طرح موسم سرما میں اس کے باہر سپیدے کا درخت کھڑا ہوتا ہے۔"١٩٥٧ء، طوفان کی کلیاں، ٣٨

٤ - وہ سفوف جو چہرے پر ملتے اور بچوں کی آنکھیں آشوب ہوتی ہیں تو آنکھ میں لگاتے ہیں، سفید رنگ جو تصویروں میں بھرتے ہیں۔ (نوراللغات؛ جامع)

انگلش

["whiting","chalk; white lead","ceruse; the whites"]