سچا کے معنی
سچا کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ سچَ + چا }
تفصیلات
iسنسکرت زبان سے ماخوذ اسم |سچّ| کے ساتھ |ا| بطور لاحقۂ صفت لگانے سے بنا۔ اردو میں بطور صفت نیز اسم استعمال ہوتا ہے۔ تحریراً ١٥٦٤ء سے "فیروز (دکنی ادب کی تاریخ)" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["اصلی (جوہر کے واسطے)","انصاف کرنے والا","بہت مضبوط","بے ریا","بے میل","دیانت دار","دیکھئیے: سُچ","دیکھئیے: سچائی","راست باز","راست گو"]
سَچّ سَچّا
اسم
صفت ذاتی ( واحد )
اقسام اسم
- جنسِ مخالف : سَچّی[سَچ + چی]
- واحد غیر ندائی : سَچّے[سَچ + چے]
- جمع : سَچّے[سَچ + چے]
سچا کے معنی
عدو جھوٹا ہے ہم جھوٹے ہیں یہ نیچی نظر جھوٹی تمہارے سامنے کوئی بھی سچا ہو نہیں سکتا (١٩٠٥ء، گفتار بیخود، ٢٣)
"آپ میرے سچے دوست ہیں۔" (١٨٨٠ء، فسانہ آزاد، ٢٨٢:٢)
"ڈوپٹے کو سچے گوٹے کا دو دو انگل چوڑا حاشیہ لگا تھا۔" (١٩٨١ء، سفر در سفر، ١٣٤)
حشر میں دیدار کا وعدہ ہوا، ہم مرگئے ایسی سچی بات کا تھا بس یہی سچا جواب (١٩٣٢ء، بے نظیر شاہ، کلام بے نظیر، ٤٢)
"مجھے درویشوں سے جس قدر عقیدت. ہے اسی قدر اس گستاخ کو ان سے عداوت اور انکار ہے اور سچ یہ ہے کہ سچا یہی ہے۔" (١٩٣٠ء، اردو گلستان، ٩٧)
"اللہ رب العزت اور اس کے حبیب سے ان کا رشتہ سچا تھا۔" (١٩٨٩ء، جنگ، کراچی، ٦جنوری II)
"کوئلے چٹخے سچے کوٹلے تھے اور ایک چنگاری میرے انگرکھے پر گری۔" (١٨٨٩ء، سیر سہار، ٢١٣:١)
"ضرورت ہے صرف تھوڑے استقلال اور بیٹھک کے سچے ہونے کی۔" (١٩٧٠ء، غبار کارواں، ٩٥)
سچا کے مترادف
راست, صادق, صاف گو, صادق القول
امین, ایماندار, باوفا, بناؤٹی, پرہیزگار, خالص, درست, ستیہ, صادق, صحیح, صدیق, متقی, مخلص, مصنوعی, منصف, نیک, وفادار, کھرا, یقینی
سچا کے جملے اور مرکبات
سچا موتی
سچا english meaning
Truegenuinereal; pureunalloyed; truthfulveracious; ingenuoushonestsincere; faithfultrusty; sure; justfair; full (weight)(F. سچی sach|chi)(of meals) not left overbona fide (transaction)cast a spell ondo somethingincisionmilling (crowd, etc.)unalloweduntouched by hand
شاعری
- گفتار میں نہ پوچھئے کیسی بلا ہے وہ
سو جھوٹ بولنے پہ بھی سچا لگا ہے وہ - اک دن نکھرے گا سچا ہے گر، فن
کیسے روک سکے ! خوشبو کو گلشن - رقم ہوا ہے مرے خیال میں سچا تو خیال
نہ حل تھے جائے نہ آب زلال تھے او نوشت - آبرو کی گوہر شہوار لیتاہے عبث
سامنے دانتوں کے جھوٹا اور سچا کھل گیا - میں مالک ہوں سچا مرے قوم سانچ
کیا ہے جو کرتوت توں اپنے بانچ - توں محصی توں مبدی توں واحد سچا
توں تواب توں رب توں ماجد سچا - برحق ولی توںسب کا صاحب سچا ہے سب کا
معراج کی سو شب کا جھلکار یاعلی توں - برحق ولی توں رب کا، صاحب سچا ہے سب کا
معراج کی سو شب کا، جھلکار یا علی توں - سچا بھی آدمی ہی نکلتا ہے میرے لال
اور جھوٹھ کا بھرا ہے سو ہے وہ بھی آدمی - جو تیزی براق اوس کے ہے ران کا
سچا برق ہے وہ نو اسمان کا
محاورات
- اللہ کا نام سچا
- جھگڑا جھوٹا قبضہ سچا
- جھوٹے کے آگے سچا رو مرے (پڑتا ہے)
- سائیں سے سچارہ اور بندے سے ست بھاؤ (چاہے لمبے کھیس بڑھا چاہے منڈ منڈاؤ)
- سچا جائے روتا آئے۔ جھوٹا جائے ہنستا آئے
- سچا جائے روتا آئے‘ جھوٹا جائے ہنستا آئے
- سچا جھوٹے کے آگے روتا ہے
- سچائی میں خدا کی صورت ہے
- سکھ مانو تو سکھ ہے دکھ مانو تو دکھ۔ سچا سکھیا وہ ہے جو سکھ مانے نہ دکھ
- قابو سچا جھگڑا جھوٹا