سہانا کے معنی
سہانا کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ سُہا + نا }
تفصیلات
iپراکرت الاصل لفظ |سوہاو| سے ماخوذ |سُہانا| اردو میں بطور صفت نیز شاذ بطور فعل استعمال ہوتا ہے اور سب سے پہلے ١٦٣٥ء کو "مینا سونتی" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔, m["پسند ہونا","خوبصورت بنانا","خوبصورت ہونا","خوش ہونا","خوشگوار ہونا","زیب دینا","فخر کرنا","مسرور ہونا","موزوں ہونا","ناز کرنا"]
سوہاو سُہانا
اسم
فعل لازم, فعل متعدی, صفت ذاتی ( مذکر - واحد )
اقسام اسم
- ["جنسِ مخالف : سُہانی[سُہا + نی]","واحد غیر ندائی : سُہانے[سُہا + نے]","جمع ندائی : سُہانے[سُہا + نے]","جمع غیر ندائی : سُہانوں[سُہا + نوں (و مجہول)]"]
سہانا کے معنی
["\"ایسا سُہانا دن ہے اسے تباہ مت کرو۔\" (١٩٨٣ء، تلاش، ١٢٠)","\"اس کی سیج ایسی سونی ہے جس کے سہانے ہونے کی کوئی آس نہیں۔\" (١٩٣٨ء، سُریلی بانسری، ١٩٨)"]
سہانا کے مترادف
پیارا
بھاتا, بھانا, بھلا, پسندیدہ, پیارا, چمکنا, خوبصورت, خوشگوار, زیبا, سجانا, سُندر, سُکھ, شُبھ, مرغوب, معقول, مناسب, منوہر, موزون, موزوں
سہانا کے جملے اور مرکبات
سہانا وقت
سہانا english meaning
(F. سہانی soha|ni, سہاؤنی soha|oni) Pleasant(ped. valiy|y-e ne|mat)(Plural) اولیائے نعمت auliyá-e ne|matinfer (from)mean (by)pleasant , delectableunderstand (by)ولایت N.F. * [A]
شاعری
- وہ نور اور وہ دشت سہانا سا وہ فضا
دراج و کبک و تیہوں و طاؤں کی صدا - گھر سہانا نظر آتا ہے مجھے
برکت یہ قدم یار کی ہے - ہائے وہ اک رات ساحل‘ راگنی مہتاب تم
بن گئے میرے لیے کیسا سہانا خواب تم
محاورات
- پانی بادھا ناؤ میں گھر میں بادھا دام دونوں ہاتھ الیچئے یہ ہی سہانا کام
- ترور اچھا چھانولا اور روح سہانا سانولا
- گند نہ سہانا