شائستگی کے معنی
شائستگی کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ شا + اِس + تَگی }
تفصیلات
iفارسی مصدر |شائستن| کے صیغۂ حالیہ تمام |شائستہ| میں |ہ| بہ بدل |گ| کے ساتھ |ی| بطور لاحقۂ کیفیت لگانے سے |شائستگی| بنا۔ اردو زبان میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٨٥٤ء کو "دیوانِ ذوق" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔
[""]
اسم
اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
شائستگی کے معنی
"دوسرے یہ کہ تصوف اگرچہ باطنی شائستگی ہی پرزور دیتا ہے . لیکن اسے اپنے اظہار کے لیے بہر حال ظواہر ہی سے مدد لینی پڑتی ہے۔" (١٩٦٣ء، تحقیق و تنقید، ٣٩)
"کس شائستگی سے سوال کرتے ہیں اور کتنا میٹھا اور نرم بولتے ہیں۔" (١٩٨٣ء، زمیں اور فلک اور، ١١٨)
"سویلزیشن (شائستگی) اور اسراف لازم و ملزوم ہیں پس جس قدر ہندوستانیوں میں سویلزیشن کی ترقی ہو گی ضرور ہے کہ ان کا خرچ بڑھے۔" (١٨٨٨ء، ابن الوقت، ١٥٥)
کہوں شائستگی اس بادیہ پیما کی میں کیا تازیانہ ہے بکار اس کو نہ درکار عناں (١٨٥٤ء، دیوان ذوق، ٢٩٦)