شبانہ کے معنی
شبانہ کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ شَبا + نَہ }رات کا پہر
تفصیلات
iفارسی سے ماخوذ اسم مؤنث |شب| کے ساتھ |اند| بطور لاحقۂ صفت و نسبت ملنے سے |شبانہ| بنا۔ اردو میں بطور صفت استعمال ہوتا ہے اور سب سے پہلے ١٨٦٩ء کو "دیوان غالب" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["باسی روٹی","جو رات کو نکلے","رات کا","رات کا کھانا","رات کی بچی ہوئی روٹی یا شراب","رات کی مزدوری","رات کے کپڑے","شراب جو رات کو پی جائے","نشے میں چور"],
شب شَبانَہ
اسم
صفت نسبتی, اسم
اقسام اسم
- لڑکی
شبانہ کے معنی
اے راحتِ شبانہ دامن نہ کھینچ میرا دو گام کے سفر میں کیا شام کیا سویرا (١٩٨١ء، حرف دل رس، ٩٩)
شبانہ کے جملے اور مرکبات
شبانہ روز
شبانہ english meaning
cunningartfulshrewdslyknowingsagaciouscleverprudent; mature (in understanding)grown upliable to happenlikely to ariseShabana
شاعری
- وہ بادہ شبانہ کی سرمستیاں کہاں
اٹھنے بس اب کہ لذت خواب سحر گئی - ہاں ساقی ارزاں مئے شبانہ
دردہ دو سہ جام عاشقانہ - گو لطمہ خور زمانہ ہیں ہم
مخمور مے شبانہ ہیں ہم